’بجٹ سے ایسی بنیاد رکھنے کی کوشش کریں گے جس پر ہم اگلے پانچ سال تک تعمیر کرتے رہیں گے‘
سرینگر//
وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے جمعہ کو کہا کہ جموںکشمیر کے پہلے بجٹ میں تمام عوامی مسائل حل نہیں کئے جاسکتے ہیں لیکن یہ اگلے پانچ سالوں کی بنیاد رکھنے کیلئے ایک اچھا آغاز ہوگا۔
صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ لوگوں کی توقعات ہیں اور حکومت ان توقعات پر پورا اترے گی۔
وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا’’میں جانتا ہوں کہ لوگوں کو (ہم سے) توقعات ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ ہم ان پر پورا اتریں۔ لیکن آپ کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ عوام نے ہمیں پانچ سال کا وقت (مینڈیٹ) دیا ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ تمام مطالبات پہلے بجٹ میں ہی پورے کیے جا سکیں‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا’’ایک اچھا آغاز کیا جائے گا اور ہم ایک ایسی بنیاد رکھنے کی کوشش کریں گے جس پر ہم اگلے پانچ سال تک تعمیر کرتے رہیں گے اور عوام کے مسائل اور مطالبات کو حل کریں گے‘‘۔
بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان فلیگ میٹنگ کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ان ملاقاتوں کا مقصد طاقت کے استعمال کے بغیر کشیدگی کو کم کرنا ہے۔
جموںکشمیر اسمبلی کا بجٹ اجلاس اگلے ماہ کی ۳ تاریخ کو شرو ع ہو رہا ہے ۔ وزیر اعلیٰ‘ جن کے پاس وزارت خزانہ کا بھی قلمدان ہے‘ ۷ مارچ کو اگلے مالی سال کا میزانیہ پیش کریں گے ۔
۲۰۱۹ کے بعد جموںکشمیر کا یہ پہلا بجٹ ہو گا جو یو ٹی کی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا ۔
اس دوران حکام نے تمام محکموں کو ہدایت دی ہے کہ وہ بجٹ اجلاس کے دوران نوڈل افسران کی تقرری کریں اور محکمانہ سطح پر سوالیہ سیل قائم کریں۔
اطلاعات کے مطابق قانون ساز اسمبلی کے ۹۰ میں سے ۸۲؍ ارکان نے تقریباً۸۰۰ سوالات اور۸۰ نجی ارکان کے بل جمع کرائے ہیں۔ قبل ازیں قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر نے ہر رکن اسمبلی کو ہدایت دی تھی کہ وہ ۲۰ سوالات پیش کریں جن میں سے ۱۰ ستارہ اور۱۰ غیر ستارہ ہیں۔
ایک مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس کے دوران سوالات پر کچھ پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ آئی اے ایس، پولیس، لاء اینڈ آرڈر اور سیکورٹی معاملات سمیت آل انڈیا سروسز سے متعلق تحریری سوالات کی اجازت اس وقت تک نہیں دی جائے گی جب تک اسپیکر خصوصی حالات میں ان کی اجازت نہ دیں۔ اس کے علاوہ آل انڈیا سروسز سے متعلق امور پر ہونے والی بحث کو بھی خارج کردیا جائے گا۔
انتظامیہ نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں محکمہ جات کے سربراہوں کو نوڈل افسران نامزد کرنے اور سیشن کے دوران بروقت اور درست جوابات فراہم کرنے کے لئے سوالیہ سیل قائم کرنے کو کہا گیا ہے۔ تمام سرکاری ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پورے سیشن کے دوران اپنے متعلقہ دفاتر میں رہیں تاکہ کارروائی کو ہموار بنایا جاسکے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی افسر یا اہلکار سیشن کے دوران پیشگی منظوری کے بغیر اپنا اسٹیشن نہیں چھوڑے گا تاکہ کارروائی کو ہموار طریقے سے چلایا جاسکے۔