نئی دہلی//سپریم کورٹ نے اپنی بیٹی شینا بورا کے قتل کی ملزمہ سابق میڈیا ایگزیکٹیو اندرانی مکھرجی کی جانب سے بیرون ملک (اسپین) جانے کی اجازت کے لیے دائر عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ وہ (مکرجی) وہاں سے واپس آئیں گی۔
جسٹس ایم ایم سندریش اور راجیش بندل کی بنچ نے ملزمہ کو کوئی راحت نہیں دی، لیکن متعلقہ عدالت کو ایک سال کے اندر ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت دی۔
ملزمہ نے بمبئ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں اسے بیرون ملک سفر کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
عدالت عظمیٰ میں ملزمہ کی جانب سے پیشی کے دوران ان کے دلیل نے دی کہ وہ گزشتہ 10 برسوں سے بیرون ملک نہیں گئی ہیں۔ اس کیس میں 92 گواہ ہیں، جن کی جرح ابھی باقی ہے ۔
اس کے بعد بنچ نے یہ کہتے ہوئے کوئی راحت دینے سے انکار کر دیا کہ مکھرجی کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے ۔
گزشتہ سال جولائی میں ایک خصوصی عدالت نے مکھرجی کی درخواست پر اگلے تین مہینوں میں 10 دنوں کے لیے اسپین اور برطانیہ جانے کی اجازت دی تھی۔ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے اس حکم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ہائی کورٹ نے گزشتہ سال ستمبر میں خصوصی عدالت کے حکم کو مسترد کر دیا تھا۔ مکھرجی نے اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 25 سالہ شینا بورا 24 اپریل 2012 کو ممبئی سے لاپتہ ہو گئی تھیں۔ اندرانی اور اس کے ڈرائیور شیامور پنٹورام رائے کو اگست 2015 میں شینا کے اغوا، قتل اور پھر اس کی لاش کو جلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے 18 مئی 2022 کو اس معاملے میں مکھرجی کو ضمانت دی تھی۔ عدالت نے مکھرجی کو یہ راحت دیتے ہوئے یہ نوٹ کیا تھا کہ ملزمہ ساڑھے چھ سال سے جیل میں ہے اور مقدمہ جلد ختم ہونے کا امکان نہیں ہے ۔