لکھنو//
مہا کمبھ میلے میں چہارشنبہ کی علی الصبح بھگدڑ مچنے سے کم از کم ۳۰؍ افراد ہلاک اور۶۰ دیگر زخمی ہوگئے۔
مہا کمبھ کے سنگم علاقے میں صبح سویرے بھگدڑ مچ گئی جب لاکھوں یاتری مونی اماواسیہ کے موقع پر مقدس ڈبکی لگانے کے لئے جگہ کی تلاش میں تھے، جسے میلے کے دوران سب سے زیادہ مبارک دنوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) ویبھو کرشنا نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ بھگدڑ میں۳۰؍افراد ہلاک اور ۶۰ دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
کرشنا نے کہا’’یہ واقعہ بھیڑ کے دباؤ کی وجہ سے رات ایک سے دو بجے کے درمیان پیش آیا۔ ہجوم نے رکاوٹیں توڑ دیں اور وہاں انتظار کر رہے لوگوں کو کچل تے ہوئے دوسری طرف کود پڑے۔ ۹۰ سے زیادہ زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا، جن میں سے۳۰کی موت ہو گئی‘‘۔
افسر نے بتایا کہ مرنے والوں میں سے ۲۵کی شناخت کر لی گئی ہے۔زخمیوں میں سے ۳۶کا اسپتال میں علاج چل رہا ہے اور باقی کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ بھیج دیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ تمام سیکورٹی انتظامات کے باوجود بھیڑ کے دباؤ میں ہوا حادثہ دل کو دہلانے والا ہے ۔
یوگی نے کہا کہ حادثے کی جانچ کے لئے ہم نے سابق جج ہرش کمار کی قیادت میں تین رکنی جانچ کمیشن تشکیل دیا ہے جس میں سابق ڈی جی وی کے گپتا اور ریٹائرڈ آئی اے ایس ڈی کے سنگھ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت پولیس سے الگ سے حادثے کی وجوہات کی جانچ کرائے گی۔ حکومت ہر متوفی کے وارثت کو۲۵لاکھ روپئے مالی مدد کے طور پر فراہم کرے گی۔
وزیر اعلیٰ بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے اور کہا کہ انتظامیہ کو معلوم تھا کہ مہا کمبھ میں آٹھ کروڑ سے زیادہ عقیدت مند پہنچیں گے اور اس کے لیے تمام انتظامات بھی کر لیے گئے تھے ، لیکن برہما مہورت سے پہلے رات کے وقت ایک سے دو بجے کے درمیان عقیدت مند بیریکیڈنگ پھلانگ کر دوسری طرف آئے اور وہاں پہلے سے اسنان کے انتظار میں کھڑے لوگوں کو روندتے چلے گئے ۔
ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے بعد بغیر کسی تاخیر کے گرین کوریڈور بنایا گیا اور زخمیوں کو اسپتال بھیجا گیا لیکن ۳۰؍افراد کو نہیں بچایا جاسکا۔ مقامی پولیس کے علاوہ این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کے اہلکار بھی پوری مستعدی کے ساتھ راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف تھے ۔یوگی نے کہا’’ہم حادثے میں ہلاک ہونے والے عقیدت مندوں کی روح کی تسکین کے لیے دعا گوہیں اور ان کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ کچھ زخمیوں کو ان کے رشتہ دار علاج کے بعد اپنے ساتھ لے گئے جبکہ ۳۶پریاگ راج میں زیر علاج ہیں۔
یوگی نے کہا کہ حادثے کے بعد، حکومت کی درخواست پر اکھاڑوں نے اپنے پہلے سے طے شدہ امرت اسنان کو ملتوی کر دیا تھا، جو دوپہر میں شروع ہوا ۔ شنکراچاریہ، آچاریہ مہمنڈلیشور اور سنتوں نے امرت اسنان میں حصہ لیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حادثے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر ریلوے اور کئی دیگر مرکزی وزراء نے تال میل برقرار رکھا اور ان کی رہنمائی سے صورتحال پر قابو پانے میں مدد ملی۔
مہا کمبھ کے مین اسنان پر انڈین ریلوے نے ۳۰۰سے زیادہ خصوصی ٹرینیں چلائیں۔ بسوں کے لیے بھی مناسب انتظامات تھے ۔ حادثے کے بعد بسوں کو پریاگ راج بارڈر پر روک دیا گیا اور دیر شام کو امرت اسنان کے بعد پریاگ راج کیلئے روانہ ہونے کی ہدایت دی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار تھا جب اتنی بڑی تعداد میں عقیدت مند مہاکمبھ نگر پہنچے تھے ۔