۱۱سال پہلے اپنے مودی جی … پردھان منتری مودی جی نے بھی ایک نعرہ دیا تھا اور…اور آج ۱۱ سال بعد ہم دیکھ رہے ہیں … یہ دیکھ رہے ہیں کہ پردھان منتری جی کا ’کانگریس مکت بھارت‘ نعرہ … محض نعرہ ہی ثابت ہوا … حقیقت میں یہ حقیقی ثابت نہیں ہوا … بالکل بھی نہیں ہوا ۔ کانگریس آج بھی بھارت میںہے‘اوربھارت کانگریس میں ہے…اورپردھان منتری مودی جی کا نعرہ جہاں تھا وہاں ہے… ضروری نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے کہ ہر ایک نعرہ حقیقت کا رو پ اختیار کرے … یہ ضروری نہیں ہے… لیکن کیا کیجئے گا کہ لوگوں کو لگتا ہے کہ بس نعرہ لگانے کی دیر ہے… وہ خودبخود عملی شکل اختیار کرے گا … لیکن صاحب ایسا نہیں ہو تا … ایسا نہیں ہو سکتا ہے … اپنے جموں کشمیر میں بھی ایک نعرہ دیا گیا ہے… کانگریس مکت بھارت جیسا ہی نعرہ …’برشٹا چار مکت جموں کشمیر‘… اور نعرہ دینے والے سمجھ بیٹھے ہیں کہ… کہ بس اب جموں کشمیر بھی برشٹاچار مکت ہو جائیگا… اب جموں کشمیر میں بھی برشٹاچار ختم ہو جائیگا … صاحب ضروری نہیں ہے کہ… کہ ایسا ہی ہو … ہم یقینا چاہتے ہیں کہ ایسا ہی ہو … لیکن کہنے اور ہونے میں فرق ہے… جس طرح کانگریس کی جڑیں ملک بھر میں ہیں اور… اور بہت گہری ہیں… اور گزشتہ ۱۰ برسوں نے ثابت کردیا ہے کہ اس جڑوں کو کاٹنا اتنا بھی آسان نہیں ہے اور…اور اس لئے نہیں ہے کیونکہ یہ سچ میں گہری ہیں… اسی طرح یہاں بھی گہری جڑیں ہیں… کرپشن کی ‘ برشٹاچار کی جڑیں بہت گہری ہیں… جنہیں اکھاڑ پھینکنا اگر نا ممکن تو نہیں … لیکن مشکل ضرور ہے… ابھی کل ہی بات ہے کہ ہم… جموںکشمیر برشٹاچار کے معاملے میں ملک بھر میں دوسرے پائیدان پر تھا … اِس وقت کس پائیدان پر ہے ‘ ہم نہیں جانتے ہیں… لیکن … لیکن کہیں نہ کہیں ‘کس نہ کسی پائیدان پر تو یہ ضرور ہو گا اور… اور سو فیصد ہو گا ۔برشٹاچار کو یہاں سے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ایسا ہی ہے جیسا کوئی کہے کہ کشمیر سے چلہ کلان کو اکھاڑ پھینکنا ہے… برشٹاچار کہاں نہیں ہے‘ کشمیر کے اند ر بھی ہے اور باہر بھی … کشمیر کے باہر اس کو ختم کرنا زیادہ مشکل نظر نہیں آتا ہے… لیکن کشمیر کے اندر یہ مشکل ضرور ہے اور… اور اس لئے ہے کہ کشمیر میں برشٹاچار کی اپنی ایک تاریخ ہے… اس کی یہاں باضابطہ سرپرستی کی گئی ہے… اسے یہاں پنپنے دیا گیا ہے… اسے یہاں لوگوں کے ڈی این اے میں داخل کیا گیا ہے … کیوں داخل کیاگیا ہے‘ یہ آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی ۔ ہے نا؟