نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی رپورٹ کو عام نہ کئے جانے کے معاملے پر عام آدمی پارٹی ( آپ ) اور دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال پر حملہ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا وہ (مسٹر کیجریوال) آئین سے اوپر ہیں؟ جو سی اے جی کی رپورٹ اسمبلی کی میز پر نہیں رکھ رہے ہیں ۔
بی جے پی کے قومی ترجمان ڈاکٹر سدھانشو ترویدی نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے سی اے جی کی رپورٹ کے معاملے پر آپ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دہلی میں کوئی وزیر اعلیٰ ہیں اور نہیں بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عارضی وزیر اعلیٰ اور اصل وزیر اعلیٰ کے درمیان کشمکش جاری ہے جس کی وجہ سے عوام کے ذہنوں میں کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ اب آئینی اور قانونی نقطہ نظر سے بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کے لیڈر ہر روز ایک سوال اٹھاتے ہیں، لیکن دہلی حکومت سی اے جی کی رپورٹ کو ایوان میں پیش نہیں کرتی ہے ۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آپ کی حکومت سی اے جی کی رپورٹ کو منظر عام پر کیوں نہیں لا رہی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کے تبصروں کے بعد بھی آپ حکومت سی اے جی کی رپورٹ کو ایوان میں پیش نہیں کر رہی ہے ۔
بی جے پی کے لیڈر نے کہا کہ دہلی حکومت نے 11 جنوری 2025 کو کہا تھا کہ سی اے جی رپورٹ کو عام کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ‘‘اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ ایک اقتصادی اور سیاسی آپ۔ دا کے ساتھ ساتھ آئینی آپ ۔ دا بھی ہے ۔ آپ کی حکومت اپنی آمدنی اور اخراجات کا جائزہ بھی عام نہیں کرنا چاہتی۔
مسٹر ترویدی نے کہا کہ پہلے آپ والے کانگریس کے ساتھ گئے تھے ، اب وہ اس کے ساتھ نہیں ہیں، لیکن وہ اپنے ساتھ اس کا (کانگریس) وائرس لے کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ایک بار کہا تھا کہ میری ایک خاموشی 100 جوابات سے بہتر ہے ، مسٹر کیجریوال شاید یہی کہنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن مسٹر منموہن سنگھ کے بالکل برعکس لہجے میں۔ مسٹر کیجریوال کہنا چاہتے ہیں کہ میرا یہ ہنگامہ 100 جوابات سے بہتر ہے ۔
بی جے پی کے ترجمان نے آپ اور مسٹر کیجریوال پر طنز کرتے ہوئے کہا "میرا یہ ہنگامہ 100 جوابات سے بہتر ہے ، تاکہ کیجریوال مالی گھوٹالے کے ہر پہلو سے بچتے رہیں۔” انہوں نے کہا "ہم ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ عام آدمی پارٹی کو جواب دینا چاہئے کہ اس نے سی اے جی کی رپورٹ کو ایوان میں کیوں پیش نہیں کیا۔ ان کے سیکریٹری نے جو لکھا ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں، لہٰذا وہ آئیں اور واضح طور پر بتائیں کہ آئینی تقاضے کو پورا نہ کرنے کے پیچھے ان کا کیا مقصد ہے ۔ کیا آپ خود کو آئین سے بالاتر سمجھتے ہیں یا نہیں؟