گورے گورے بانکے چھورے وزیر اعلیٰ‘ عمرعبداللہ صاحب مبارک باد کے مستحق ہیں … اور اس لئے ہیں کہ انہوں نے وسیع القلبی کا مظاہرہ کرتے ہو ئے جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ‘ مرحوم مفتی محمد سعید کو ان کی ۹ویں برسی پر خراج عقیدت ادا کرتے ہو ئے انہیں کشمیر کا ایک بڑا لیڈر قرار دیا… ایسا بڑا لیڈر جن کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا عمرعبداللہ کے الفاظ میں پورا نہیں ہو گیا ہے… بالکل بھی نہیں ہوگیا ہے ۔عموماً کشمیر میں سیاستدان ایک دوسرے کے تئیں ایسے جذبات کے اظہار میں بخل سے ہی کام لیتے ہیں… لیکن عمر عبداللہ استثنیٰ ہیں‘ کم از کم اس ایک بار تو استثنیٰ ہیں ۔ خیر !بات مفتی صاحب کی کرتے ہیں جن کے پاس یقینا ایک ویژن تھا … کشمیر اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک ویژن … جس کا اعادہ ان کی بیٹی اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی روز گزشتہ اپنے مرحوم والد کو خراج عقیدت ادا کرنے کے دوران پیش کیا… یہ ایک عجیب بات ہے کہ ایک ایسی لیڈر ‘ جن کے پاس کشمیر مسئلہ اور ہند پاک میں دوستی کے حوالے سے سچ میں ایک ویژن تھا اور… اور اس پر انہوں نے کچھ اقدامات بھی اٹھوائے … لیکن… لیکن آج انہی مفتی صاحب کی پارٹی ایک ایسے مقام پر پہنچ گئی ہے جہاں سے اگر یہ واپس لوٹی اور… اور اس نے کشمیر میں کھوئی ہوئی زمین کو واپس حاصل کیا تو… تو اللہ میاں کی قسم یہ کسی معجزے سے کم نہیں ہو گا … بالکل بھی نہیں ہو گا… پی ڈی پی کا جو حال بے حال ہے اس کیلئے کسی اور کو نہیں بلکہ مفتی صاحب کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے… اور اس لئے ٹھہرایاجاتا ہے کیونکہ انہوں نے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا … اس میں اپنے عمر عبداللہ بھی پیش پیش ہیں جن کا جاننا اور ماننا ہے کہ کشمیر میں گزشتہ پانچ چھ برسوں سے جو کچھ بھی ہوا… وہ اس لیے ہوا کیونکہ بی جے پی جموں کشمیر میں آئی اور… اور اسے کسی اور نے نہیں بلکہ پی ڈی پی نے کشمیر لایا… مفتی صاحب نے لایا ۔اور یہ سچ بھی ہے کہ مرحوم لیڈر نے بی جے پی کو کشمیر لایا… یقینا کچھ سوچ کر لایا… کسی منصوبے کے تحت ‘ کسی ویژن کے تحت لایا… اور مفتی صاحب اگر آج زندہ ہوتے تو… تو شایدان کا بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانا کشمیر کیلئے ’تاریکی‘ نہیں بلکہ تاریخی ثابت ہوتا… لیکن … لیکن کم بخت زندگی نے ان کے ساتھ وفا نہیں کی… بالکل بھی نہیں کی ۔ ہے نا؟