سرینگر//
حکمران جماعت‘ نیشنل کانفرنس نے اپوزیشن پارٹی‘ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی ) پر حکمرانی میں مداخلت کا الزام لگاتے ہو ئے منتخبہ حکومت کے کام میں حائل نہ ہونے کی تنبیہ کی ہے ۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ‘ تنویر صاد ق نے ایک بیان میں کہ کہا ہے ’’ مجھے بی جے پی لیڈر شپ پر افسوس کہ اس نے لوگوں کے احساس اور ایک عوامی چنندہ سرکار کے کام میں بے جا مداخلت کی‘‘۔انہوں نے بی جے پی اور ایل جی سے اپیل کی کہ وہ ایک بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر آئی سرکار کے کام میں روڑے اڑٹکانے سے گریز کریں۔
حکمران جماعت کے ترجمان اعلیٰ کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے پھر سے اپنی گندی سیاست کھیلی اور یوم شہداء مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے جنم دن کی تعطیلات نہ دیکر جموں وکشمیر کے عوام کو ٹھیس پہنچائی ہے ۔
صادق نے کہا کہ ہم اُمید کرتے تھے۱۳جولائی اور ۵دسمبر کو تعطیلات کے کلینڈر میں شامل کیا جائے گا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
ترجمان اعلیٰ نے کہاکہ اس فیصلے سے شہدائے کشمیر اور شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی جموں کشمیر کے عوام کی زندگی بہتر بنانے اور ایک آزاداور جمہوری ماحول میں سانس لینے کیلئے جو قربانیاں دیں ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں اور چھٹیاں منسوخ کرکے ان کے رول میں کوئی کمی نہیں آگئی ۔
صادق نے کہا کہ ہم اپنے حقوق کی جدوجہد کیساتھ ساتھ جموں کشمیر کے ریاستی درجے کیلئے لڑتے رہیں گے اور انشاء اللہ جس دن ریاستی درجہ کی واپسی ہوگی سب سے پہلے یہ فیصلے لئے جائیں گے اور ساتھ ہی دربار مو جیسے دوسرے فیصلے لئے جائیں گے ۔
ادھر سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر اور رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی تاریگامی نے ۲۰۲۵کے کلینڈر میں عام تعطیلات کی فہرست سے ۱۳جولائی اور۵دسمبر کو ہٹانے کو بدقسمتی کا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے خطے کی تاریخی اور ثقافتی میراث کو نقصان پہنچے گا۔
کولگام کے ممبر اسمبلی نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا’’یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ۱۳جولائی اور۵دسمبر کو ۲۰۲۵کیلنڈر سال کی چھٹیوں کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے ‘‘۔
تاریگامی کا کہنا تھا’’۱۳جولائی جموں کشمیر کے لیے انتہائی تاریخی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ان لوگوں کی قربانی کی یاد کو تازہ کرتا ہے جنہوں نے آمرانہ حکمرانی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کیں اور انسانی وقار کی وکالت کی‘‘۔
ممبر اسمبلی نے کہا کہ اسی طرح۵دسمبر جو شیخ صاحب (شیخ محمد عبداللہ) کا یوم پیدائش ہے ، بھی بہت اہمیت کا حامل دن ہے ۔
کمیونسٹ لیڈرنے کہا’’شیخ صاحب اور ان کے ساتھیوں نے نئے کشمیر کے منشور کے حصے کے طور پر معاشرے کو جمہوری بنا کر بنیادی زمینی اصلاحات کو نافذ کر کے لوگوں کو بااختیار بنانے ،مفت تعلیم فراہم کرنے اور خواتین کو بااختیار بنانے میں عظیم شراکت کی‘‘۔
تاریگامی کا کہنا تھا’’ہماری اجتماعی یاداشت سے ایسے اہم سنگ میل کو مٹانے کی کوششیں ان اقدار کو کمزور کرتی ہیں جن کی وہ نمائندگی کرتے ہیں‘‘۔
ممبر اسمبلی نے کہا کہ اس طرح تاریخ مسخ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
دریں اثنا این سی کی خواتین ونگ صدر اور ایم ایل اے حبہ کدل نے بھی یوم شہداء اور مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے جنم دن کو تعطیلات میں شامل نہ کرنے پر زبردست برہمی کا اظہار کیا۔
فردوس نے کہاکہ بی جے پی کو ابھی تک انتخابات میں اپنی اور اپنے حواریوں کی ہار ہضم نہیں ہورہی ہے اور اسی لئے ایل جی آفس کے ذریعے جموںکشمیر حکومت کے کام میں بے جا مداخلت کرنے کی مرتکب ہورہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ تعطیلات نہ دینے سے یوم شہدا اور شیر کشمیر کے تاریخی اور انقلابی رول کو جھٹلاایا نہیں جاسکتا ہے ۔