نئی دہلی// 25 دسمبر ہم سب کے لیے انتہائی خصوصی دن ہے ۔ ہمارا ملک ہمارے ہردل عزیز وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپئی کی پیدائش کی 100ویں سالگرہ منا رہا ہے ۔ وہ ایک ایسے سیاست داں کے طور پر ازحد جید شخصیت کے حامل تھے جو اب بھی بے شمار لوگوں کو ترغیب فراہم کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نریندرمودی نے اپنے ایک مضمون کیاہے ۔
وزیراعظم مودی کے بقول ‘‘ہمارا ملک ہمیشہ اٹل جی کا ممنون رہے گا کیونکہ انہوں نے 21ویں صدی کے ہندوستان کی تعمیر میں معمار کا کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے 1998 میں ہمارے ملک کے وزیر اعظم کے طور پر عہدہ سنبھالا اور سیاسی عدم استحکام کی ایک مدت کا سامنا کیا۔ تقریباً 9 برسوں میں ہم نے لوک سبھا کے چار انتخابات کا انعقاد ملاحظہ کیا تھا۔ ہندوستان کے عوام بے چین ہو رہے تھے اور حکومت کی جانب سے کی جانے والی بہم رسانی کو لے کر بھی پس و پیش میں مبتلا تھے ۔ یہ اٹل جی ہی تھے جنہوں نے ایک مؤثر حکمرانی فراہم کرکے اس مدوجزر کا خاتمہ کیا۔ وہ کسی بڑے اورخوشحال گھرانے سے تعلق نہیں رکھتے تھے ۔ انہوں نے عام شہری کی طرح مشکلات کا سامنا کیا تھا اور وہ مؤثر حکمرانی کی تغیر پذیر قوت سے واقف تھے ۔’’
انھوں نے کہاکہ ہمارے ارد گرد متعدد شعبوں میں ہم اٹل جی کی قیادت کے طویل المدت اثرات کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ ان کے عہد میں اطلاعاتی ٹکنالوجی ، ٹیلی مواصلات اور مواصلات کی دنیا میں ایک زبردست ترقی رونما ہوئی۔ وہ ہم جیسے ملک کے لیے ایک ازحد اہم شخصیت تھے کیونکہ یہ ملک ایک زبردست فعال یووا شکتی کا حامل ملک ہے ۔ اٹل جی کے تحت این ڈی اے حکومت نے ٹکنالوجی کو عام شہریوں تک لائق رسائی بنانے کے لیے پہلی سنجیدہ کوشش انجام دی۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کو مضبوط کرنے میں ان کی دوراندیشی بھی کارفرما تھی۔ یہاں تک کہ آج بھی بیشتر افراد سنہری چورستے کے پروجیکٹ کو یاد کرتے ہیں جس نے بھارت کے طول و عرض کو مربوط کر دیا ہے ۔ مساویانہ طور پر قابل ذکر واجپئی حکومت کی وہ کوششیں ہیں جن کے تحت مقامی کنکٹیویٹی کے ساتھ ساتھ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا جیسی پہل قدمیوں کے ذریعہ کنکٹیویٹی میں اضافہ ہوا۔ اسی طریقے سے ان کی حکومت نے دہلی میٹرو کے سلسلے میں پورے زور و شور سے کام کرکے میٹرو کنکٹیویٹی کو تقویت بہم پہنچائی۔ یہ آج بھی ایک عالمی درجے کے بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ کا نمونہ بنا ہوا ہے ۔ اس طرح واجپئی حکومت نے نہ صرف اقتصادی نمو کو فروغ دیا بلکہ دور دراز واقع خطوں کو بھی قریب تر لائی، اتحا و سالمیت کو پروان چڑھایا۔
مسٹر نریندرمودی کے مطابق جب سماجی شعبے کی بات ہوتی ہے تو سرو شکشا ابھیان جیسی پہل قدمی اس پہلو کو نمایاں کرتی ہے کہ کس طرح اٹل جی ایک ایسے بھارت کی تعمیر کے خواہاں تھے جہاں جدید تعلیم پورے ملک میں عوام الناس کے لیے قابل رسائی ہو، خصوصاً ناداروں اور حاشیے پر زندگی بسر کرنے والے طبقات کے لیے ایسا کرنا آسان ہو۔ اس کے ساتھ ہی ان کی حکومت نے ایسی متعدد اقتصادی اصلاحات کے معاملے میں بھی قائدانہ کردار ادا کیا جس نے ایک ایسے اقتصادی فلسفے پر عمل کرنے کی کئی دہائیوں کے بعد جس نے اقربا پروری کے انجماد کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ اس کی جگہ ہندوستان کی اقتصادی ترقی کا راستہ ہموار ہوا۔