کم بخت بجلی … دینے والے خوش اور نہ لینے والے ۔دینے والے کہتے ہیں کہ وہ بہت زیادہ بجلی دے رہے ہیں اور لینے والے ہیں کہ جن کی ہمیشہ یہ شکایت رہتی ہے کہ انہیں بہت کم بجلی مل رہی ہے…دینے والے جو کہہ رہے ہیں و ہ بھی سچ ہے اور لینے والے جو کہہ رہے ہیں وہ بھی جھوٹ نہیں …خطا دینے والوں کی ہے اور نہ لینے والوں کی بلکہ سارے فساد کی جڑ بجلی ہے جو دینے والے کو خوش رکھ سکی اور نہ لینے والوں کو … لیکن پھر بھی ہر کوئی اس کی ہی بات کررہا ہے ۔فون پہ کسی سے بات کی جائے تو علیک سلیک سے پہلے وہ اس کم بخت بجلی کا حال پوچھے گا پھر اگر فرصت ملے اور موبائیل فون میں پیسے ہوں تو آپ کی خیریت بھی دریافت کر لے گا ۔آپ سوچنے پر مجبور ہو ہی جاتے ہیں کہ فون آپ کا حال پوچھنے کیلئے کیا گیاتھا یا پھر بجلی کا ۔اور موسم سرما میں جب گپکار کے سوا کسی بھی طرف بجلی نہیں ہو تی ہے لیکن ہر طرف کم بخت اس کی ہی باتیں ہو تی ہیں ۔دینے والے کہتے ہیں کہ وہ بجلی دیتے ہیں لینے والوں کا استدلال کہ دینے والے بجلی دیتے نہیں ہیں البتہ کبھی کبھی اس کا نمونہ ضرور پیش کرتے ہیں … دینے والوں کی سنی جائے تو وہ ہر سال کروڑوں روپے بجلی کی خرید پر ضائع کرتے ہیں اور لینے والے صرف کچھ ایک کروڑ روپے ہی فیس کے طور دیتے ہیں … لینے والوں کا کہنا ہے کہ اگر دینے والے بجلی دینے میں بخل نہیں کرتے تو واللہ وہ بھی فیس دینے میں کنجوسی کا مظاہرہ نہیں کرتے ۔دینے والے … لینے والوں پر بجلی کے ناجائز استعمال کا بھی الزام لگا دیتے ہیں … لینے والے کہتے ہیں کہ واللہ وہ ناجائز استعمال کرتے لیکن اس کیلئے بھی بجلی چاہیے جو نہیںہے ۔ کم بخت بجلی …لینے اور دینے والوں میں ہمیشہ جھگڑا کراتی آئی ہے …اتنا جھگڑا جتنا کشمیر … ہندوستان اور پاکستان میں نہیں کراتا ہے ۔ہے نا؟