دہشت گردی کیخلاف لڑائی میں لوگوں اور ان کی منتخبہ حکومت کو اعتماد میں لینا ہو گا :وزیر اعلیٰ
نئی دہلی//
جموں کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے جمعرات کو یہاں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی اور ریاست کا درجہ جلد بحال کرنے اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں منتخب حکومت کو شامل کرنے سمیت مختلف اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ۱۶؍اکتوبر کو مرکز کے زیر انتظام علاقے کے وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد شاہ سے دوسری بار ملاقات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ بات چیت ’خوشگوار انداز‘ میں ہوئی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم ہمیشہ بہتر ماحول میں کام کرنے کی امید کرتے ہیں تاکہ جموں و کشمیر کے لوگ اس سے مستفید ہوں۔
۳۰منٹ تک جاری رہنے والی میٹنگ کے بعد چیف منسٹر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ کو مرکز کے زیر انتظام علاقے کی صورتحال اور گزشتہ دو ماہ میں اپنی حکومت کے تجربے سے آگاہ کیا۔
عمرعبداللہ نے کہا’’ہاں، میں نے وزیر داخلہ کے سامنے ریاست کا درجہ جلد بحال کرنے کا مسئلہ اٹھایا‘ہم امید کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ جلد بحال ہو جائے گا‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ آیا بات چیت میں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں عسکریت پسندی کی صورتحال بھی شامل ہے، انہوں نے کہا کہ سلامتی اور امن و امان لیفٹیننٹ گورنر کی ذمہ داری ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا’’میں نے ہمیشہ کہا ہے اور میں نے وزیر داخلہ سے کہا ہے کہ آپ عسکریت پسندی اور دہشت گردی سے خلا میں نہیں لڑ سکتے، آپ کو جموں و کشمیر کے عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا… انہیں بھی اس لڑائی میں لانا ہوگا، اور اس کے لیے آپ کو ان کے منتخب نمائندوں اور ان کی منتخب حکومت کو اعتماد میں لینا ہوگا‘‘۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بات چیت میں منتخب حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے لئے کاروباری قواعد کی تشکیل شامل نہیں ہے اور یہ واضح کیا کہ اس میں مرکز کا کوئی کردار نہیں ہے۔
عمرعبداللہ کاکہنا تھا’’کاروباری قوانین کا حکومت ہند سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہمیں اس کا فیصلہ کرنا ہے اور کابینہ کو اس کی منظوری دینی ہے۔ کابینہ کی ذیلی کمیٹی اس کو حتمی شکل دے گی اور پھر ہم اسے منظوری کے لئے ایل جی کے پاس بھیجیں گے‘‘۔
وزیر اعلیٰ ۲۰ دسمبر کو راجستھان کے جیسلمیر میں گڈز اینڈ سروسز ٹیکس(جہ ایس ٹی) کی میٹنگ میں شرکت کریں گے۔
ہینڈلوم مصنوعات پر ۲۸ فیصد کے مجوزہ اضافے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا،’’میں نے ایسی کوئی تجویز نہیں دیکھی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم اس کا مقابلہ کریں گے۔ نہ صرف ہم بلکہ دیگر ریاستیں بھی اس سے متاثر ہوں گی‘‘۔
عمرعبداللہ کے ساتھ میٹنگ ختم ہونے اور ان کے جانے کے فورا بعد شاہ نے جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور دیگر سینئر افسران کے ساتھ اپنی دوسری میٹنگ شروع کی تاکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے۔
اس سے قبل عبداللہ نے۱۶؍ اکتوبر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد قومی راجدھانی کے اپنے پہلے دورے کے دوران۲۳ ؍اکتوبر کو شاہ سے ملاقات کی تھی۔