اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کورپشن، زیروٹالرنس کے کھوکھلے دعوے

بڑے ملوثین کی پردہ پوشی بُنیادی جڑ!

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-12-10
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

کورپشن کے حوالہ سے زیرو ٹالرنس کا نعرہ انسان کی بڑھتی عمر کے ساتھ بوڑھا تو ہوتا جارہا ہے لیکن جب اور جس وقت زیرو ٹالرنس کا نعرہ اختراع کیا گیا اُس وقت کورپشن کا جو گراف تھا تب سے اب تک اس گراف نے نہ صرف انتہائی بلندیوں کو چھولیا بلکہ ادائیگی اور وصولی کے نت نئے راستے اور طریقوں کو بھی وجود بخشا جاتار ہا۔
جموںوکشمیر کے تعلق سے محض چند ایک برس قبل کورپشن کے تعلق سے ایک سروے رپورٹ منظرعام پر آئی تھی جس میں دعویٰ کیاگیا تھا کہ جموںوکشمیر ملک کی دوسری بڑی کورپٹ ریاست ہے۔ حکمرانوں نے اس رپورٹ کو پروپیگنڈہ قرار دیا جبکہ کچھ نے دعویٰ کیا کہ حقیقت یہ ہے کہ جموںوکشمیرمیں بدعنوانیوں اور کورپشن کا جو منظرنامہ ہے وہ اسے ملک کی دوسری بڑی نہیں بلکہ ملک کی اولین اور سرفہرست کورپٹ ریاست کااعزاز عطاکرنے کیلئے کافی ہے۔
بہرحال رپورٹ کے بعد سے اب تک جہلم، توی اور سندھ میں بہت سارا پانی بہہ کر سرحد کے پار ہوتے سمندر کی گہرائیوں میں جذب ہوگیا ہے لیکن کورپشن اور بدعنوان طریقہ کار کا گراف اوسط شہری کی فہم اور ادراک کے مطابق ان برسوں میں کئی گنا بڑھ چکا ہے ۔ اگر چہ انسداد کورپشن کے تعلق سے کئی ادارے کام کررہے ہیں ، کورپشن ، بدعنوانیوں اور ہیرا پھیری میں ملوث افرادد کو گرفت میں بھی لایا جارہا ہے لیکن زمینی سطح پر تلخ حقیقت یہ ہے کہ کورپشن اور بدعنوانیوں میں مبینہ طور سے ملوث جن بڑے بڑے لوگوں کے نام سامنے آتے رہے ہیں، ان کے خلاف تحقیقات کا عمل بھی جاری ہے لیکن سالہاسال تو کیا دہائیاں گذر جانے کے باوجود ان کے خلاف کسی انسدادی ادارے کو کارروائی کرنے کی جرأت نہیں۔
کئی معاملات کا حوالہ دیا جاسکتا ہے، جن میں ملوث بڑ ے بڑے بیروکریٹ یا دوسرے افراد جن کے خلاف موثر کارروائی کیلئے جموںوکشمیر یا مرکزی سرکار کی پیشگی منظوری قانوناً ضروری ہے یہ منظوری اجرا نہیں کی جارہی ہے۔ ایسے کئی معاملات عدالتوں میںبھی زیر سماعت تو ہیں لیکن حکومت کی منظور ی نہ ملنے کے نتیجہ میں التواء میں پڑے ہیں۔جو لوگ ملوث ہیں، جن کی تحویل سے کورپشن کا سرمایہ اور دوسرا ناقابل تردید مواد چھاپوں اور تحقیقاتی عمل کے دوران برآمد کیاجاچکا ہے حیرت انگیز طور سے اپنے عہدوں پر فائز ہیں، باقاعدہ اپنی ماہانہ تنخواہیں حاصل کررہے ہیں، خزانہ سے اپنے لئے ہر قسم کی مراعات بغیرکسی روک تھام کے حاصل کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں لیکن حکومت انہیں تحفظ فراہم کررہی ہے ۔
انہیں کیوں تحفظ فراہم کیا جارہا ہے عوامی اور سیاسی حلقوں کا جو کچھ فہم ہے وہ مختلف اندھی سیاسی اور انتظامی مصلحتوں اور مجبوریوں کی طرف اشارہ کررہا ہے۔ ان کی اس سوچ میں کس حد تک سچائی ہے یا کس حد تک یہ سوچ ان کے کسی مفروضہ سے عبارت ہے وہ معلوم نہیں البتہ تلخ سچائی یہ ہے کہ اب سالہاسال گذرنے کے باوجود کئی لوگ ایسے ہیں جو کورپشن میں ملوث ہیں، ثبوت انسدادی اداروں کے پاس موجود ہیں، گواہاں بھی دستیاب ہیں لیکن ایسے بڑے افراد کو مکمل تحفظ فراہم کیا جارہا ہے ۔ جبکہ انہی یا ان سے مماثلت رکھنے والے معاملات یا انہی معاملات کی کڑی کے حوالہ سے جو مقامی ملوث پائے گئے ان کے خلاف بڑے طمطراق سے تادیبی کارروائیاں ہاتھ میں لی جاتی رہی ہیں اور وہ فی الوقت سزائیں بھی بھگت رہے ہیں لیکن کورپشن کے تعلق سے بڑے عہدوں پر فائز انہی کے دوسرے ساتھی آزاد ہی نہیں بلکہ انتظامیہ کا اہم حصہ بھی ہیں۔
لوگ اس دہرے پن کو دیکھ بھی رہے ہیں اور محسوس بھی کررہے ہیں۔ یہ بھی ایک وجہ ہے کہ اوسط شہری اب کسی بڑے عہدیدار یا حکومتی ذمہ دار کی طرف سے زیروٹالرنس کے دعوئوں کو ناقابل اعتبار تصور کررہا ہے اور گلا پھاڑ پھاڑ کر چلارہا ہے کہ کورپشن اور بدعنوانیوں کا گراف بڑھتا جارہاہے۔
کورپشن کی ادائیگی اور وصولیوں کے تعلق سے جموںوکشمیر ملک کی واحد ریاست نہیں بلکہ یہ وباء ہر ریاست ، ہر یوٹی اور ہر خطے کے بلاک سطح پر موجود ہے اور اسی کی بُنیاد پر کام نمٹائے جارہے ہیں۔ ملک کے بعض بڑے بڑے سرمایہ داروں ، کارپوریٹ ہائوسوں، کارخانہ داروں، زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ ادارے اور ان سے وابستہ لوگ کورپشن میں ڈبکیاں لگا رہے ہیں۔ ان کا کورپشن دس پندرہ کروڑ کا نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں کروڑوں کی دہلیز پار کرچکا ہے۔
گذشتہ کچھ مہینے پہلے ملک کی بعض سرکردہ اور صف اول کی ادویہ ساز کمپنیوں کے بارے میں یہ سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا کہ ان کمپنیوں نے اپنے بدعنوان طرزعمل کی پردہ پوشی کرانے کیلئے ۹۴۵؍ کروڑ روپے کے نذرانے الیکٹورل بانڈز کی صورت میں اداکئے۔ اس نوعیت کی ادائیگیوں کی صف میں اور بھی کئی اداروں کے نام لئے جارہے ہیں۔ جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ملک کے طول وارض میں کورپشن اور بدعنوان طرزعمل اب روزمرہ کا معمول بن چکا ہے اور کوئی بھی کام ادائیگیوں کے بغیر نہیں ہو پارہا ہے۔
ٹھیکوں کی الاٹمنٹ سے لے کر ان کی بلوں کی ادائیگی تک، فائل ایک ٹیبل سے دوسرے ٹیبل تک لانے لے جانے، مختلف نوعیت کے احکامات کی اجرائی، وہ کون سا طریقہ کار اور حربہ بروئے کار نہیں لایا جارہا ہے۔ اب معاملات دفاتر اوردوسری اہم جگہوںپر نگرانی کیلئے نصب کیمرے کسی اہمیت یا کام کیلئے نہیں رہ گئے ہیں کیونکہ لین دین اب ان کی آنکھ سے کہیں دور ہورہا ہے۔ اگر چہ متعلقہ اداروں اور افراد کو ادائیگی کیلئے ای۔ پے مینٹ کا طریقہ کار ہاتھ میں لیاگیا ہے لیکن اس کے باوجود کمیشن ادا اور وصول کیاجارہاہے ۔ یعنی سانپ بھی مرے لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ، بس یہی طریقہ کار اور طرزعمل بدعنوانیواں اور رشوت کے حوالہ سے اب مروج ہے۔
زیر و ٹالرنس کا بیانیہ اب قصہ پارینہ بنتا جارہاہے۔ یہ بیانات ، دعوئوں اور انٹرویوز کے حوالہ سے بہت خوبصورت ، جاذب اور کانوں میں رس گھولتا تو محسوس ہورہا ہے لیکن یہ اپنی اندر کی بدصورتی کو چھپا نہیں سکا اور نہ کورپٹ اور بدعنوان خصلت اور ذہنیت کے لوگ چاہئے وہ سیاستدانوں کے روپ میںجلوہ گرہیں، حکومتی عہدوں پر متمکن ہیں یا انتظامی شعبوں میں براجماں ہیں اپنی لٹیرانہ اور کورپٹ فطرت سے پیچھے ہٹ رہے ہیں ۔ دراصل بُنیادی کمزوری ملک کے سیاسی نظام کے اندر موجود ہے اور یہی کمزوریاں کورپشن کی جڑ ہیں۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

دفاع کا حق؟

Next Post

تبریز شمسی کی بابر اعظم سے مقابلے پر نگاہیں مرکوز

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post

تبریز شمسی کی بابر اعظم سے مقابلے پر نگاہیں مرکوز

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.