امریکہ کے جانے اور نئے آنے والے صدر صاحب بالکل صحیح فرما رہے ہیں…بالکل صحیح ۔ یہ فرما رہے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا بھر پور حق ہے اور وہ اس حق کا جس قدربھر پور استعمال کر یگا…امریکہ کا صدر‘ چاہے وہ ب ئیڈن ہو یا پھر ٹرمپ وہ بھر پور انداز میں اس کا دفاع کریں گے ۔دفاع کا حق اسرائیل کو غزہ میں معصوم بچوں کو ہلاک کرنے کا بھی حق دیتا ہے اور وہ اس حق کا بھی بھر پور استعمال کررہا ہے …گزشتہ چودہ ماہ سے کررہا ہے …اور بائیڈن اور ٹرمپ کا ملک اسرائیل کی اس کارروائی کی بھر پورحمایت کرتا ہے …دفاع کا حق اسرائیل کو غزہ میں اینٹ سے اینٹ بجانے کا حق بھی دیتا ہے ‘ اس شہر اور اس کے شہریوں کو پتھروں کے زمانے میں پہنچانے کا حق بھی اس کو حاصل ہو تا ہے ۔ آپ ایسا بالکل بھی مت سوچئے کہ اسرائیل اس حق کے استعمال میں کوئی چوک کر بیٹھے گا ‘ کسی غفلت یا تساہل پسندی کا مظاہرہ کرے گا ‘ ایسا آپ بالکل بھی مت سوچئے ۔بائیڈن اور ٹرمپ کے ملک کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ‘ وہ ہر اس قدم ‘ ہر اس کارروائی کی حمایت کرتا ہے جو اسرائیل اٹھاتا ہے… کیونکہ بائیڈن اور ٹرمپ کے مطابق اسرائیل کو ایسا کرنے کا بھر پور حق ہے ‘ اپنے دفاع کا حق ۔ امریکہ کو اسرائیل کے ان اقدامات کی حمایت کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ بھی محسوس نہیں ہوتی ہے ‘ کوئی بھی نہیں کہ وہ خود اپنے ملک اور اس کے شہریوں کے دفاع کے نام پر دنیا بھر میں وہی کچھ کرتا آیا ہے ‘ جو اس وقت اسرائیل غزہ میں کررہا ہے یا پھر اس سے بھی سنگین اور بھیانک اقدامات ۔اور بائیڈن اور ٹرمپ کا ملک بھی اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنے کے نام پر اوروں کو ‘ دوسرے شہریوں کو نہ صرف غیر محفوظ بنا رہا ہے بلکہ ان کے خون سے اپنے ہاتھ بھی رنگتا آیا ہے…ایسے میں بھلا اسرائیل پیچھے کیسے رہ سکتا ہے کہ بالآخر ہے تو یہ بائیڈن اور ٹرمپ کے ملک کی ہی اولاد… ناجائز اولاد ہی سہی ۔ ہے نا ؟