نئی دہلی// زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے آج راجیہ سبھا میں کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ اس سمت میں چھ نکاتی حکمت عملی پر کام کیا جا رہا ہے ۔
ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کے جواب میں مسٹر چوہان نے کہا کہ کسانوں کو معیاری بیج، کھاد اور آبپاشی کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ اس کے لیے حکومت فصل کی لاگت کا کم از کم 50 فیصد جوڑ کر اہم فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت دے رہی ہے ۔ حکومت ان تمام فصلوں کے لیے ایم ایس پی فراہم کرتی ہے جن کی مارکیٹ قیمت لاگت سے کم ہے ۔ مختلف اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی زرعی مختص رقم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور حکومت کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے ۔
ایک دیگر ضمنی سوال کے جواب میں مسٹر چوہان نے کہا کہ کانگریس حکومتوں نے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنے سے انکار کر دیا تھا جب کہ مودی حکومت کسانوں کو مناسب قیمتیں فراہم کرنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے ۔ موجودہ حکومت فصلوں کی سو فیصد مناسب قیمت دے رہی ہے ۔
مسٹر چوہان نے کہا کہ ریاستوں کے لیے الگ الگ زراعت فنڈ مختص کیے جاتے ہیں۔ کسانوں کو مکمل کھاد فراہم کی جائے گی۔ کسی ریاست کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔ کسانوں کو کھاد پر سبسڈی دی جا رہی ہے ، تاکہ وہ سستی کھاد حاصل کر سکیں۔ حکومت کسانوں کو سبسڈی فراہم کرتی رہے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت بھاگیرتھ چودھری نے کہا کہ ملک میں بایو فرٹیلائزر کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ کسانوں کو بایو فرٹیلائزر کے استعمال کی تربیت دی جا رہی ہے ۔ حکومت نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری پر زور دے رہی ہے ۔ اس کے لیے تین اسکیمیں چلائی جارہی ہیں۔