وزیر اعلیٰ کی جموںکشمیر میں بجلی کی سپلائی کو آسان بنانے کیلئے مانیٹرنگ ٹول کی نقاب کشائی
جموں//
وزیراعلیٰ ‘عمر عبداللہ وادی میں غیر اعلانیہ کٹوتی کو کم سے کم کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ صارفن محکمہ بجلی کے اعلان کردہ کٹوتی شیڈول پر بھروسہ کرنا شروع کردیں ۔
عمرعبداللہ نے آج سول سیکرٹریٹ میں پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ( پی ڈِی ڈِی ) کی ایک تفصیلی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔
میٹنگ میں بجلی کی فراہمی کے چیلنجوں سے نمٹنے، شیڈول میں کٹوتی، محصولات کے وصولی اور سردیوںکے دوران بجلی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں بجلی کٹوتی کو کم کرنے پر زور دیا تاکہ عوام محکمہ بجلی کی طرف سے جاری کردہ بجلی کٹوتیوں کے شیڈول پر اعتماد کرنا شروع کریں۔
عمرعبداللہ نے کہا ’’ اعلان کردہ کٹوتی کے شیڈول سے انحراف کو مکمل طور پر کم سے کم رکھا جانا چاہئے۔ اگرچہ لوگ منصوبہ بند کٹوتیوں کو قبول کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن اُن کیلئے غیر متوقع اور طویل عرصے تک بجلی کی کٹوتی کو برداشت کرنا مشکل ہے۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے ایک واضح اور قابل اعتماد تخفیف پروگرام کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پریشان کن کٹوتیوں کو شاذ و نادر اور اچھی طرح سے بتایا جانا چاہئے۔
میٹنگ میں وزیراعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی، چیف سیکرٹری اَتل ڈولو، وزیراعلیٰ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری دھیرج گپتا، پرنسپل سیکرٹری پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ راجیش ایچ پرساد، پرنسپل سیکرٹری فائنانس سنتوش دی ویدیا، ڈسکام کے منیجنگ ڈائریکٹران، پی ڈِی ڈِی کے سینئر اَفسران اور دیگر متعلقین نے شرکت کی جبکہ کشمیرمیں مقیم اَفسران بذریعہ ورچیول موڈ میٹنگ میں حصہ لیا۔
پرنسپل سیکرٹری پی ڈِی ڈِی راجیش ایچ پرساد نے بجلی کی فراہمی کی صورتحال ، لوڈ میں کمی کے پروگراموں ، محصولات کی وصولی ، بجلی کی خریداری کی معاشیات اور کٹوتی کے شیڈول کی نگرانی کے میکانزم سمیت کلیدی شعبوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
میٹنگ میں کشمیر اَضلاع میں صارفین اور لوڈ پروفائلز کا بھی جائزہ لیا گیا ، صارفین کی تعداد اور لوڈ کی ضروریات کو پورا کرنے میں درپیش چیلنجوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
میٹنگ میں مجموعی تکنیکی اور کمرشل (اے ٹی اینڈ سی) نقصانات سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ آمدنی کے رَسائو کو روکنے کیلئے ہدفی مداخلتوںاور میکانزم کا اِستعمال کیا جاسکے۔
گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس بجلی کی دستیابی کا تقابلی تجزیہ بھی پیش کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے یو ٹی بجٹ ، مرکزی معاونت والی سکیموں اور پی ایم ڈِی پی کے تحت جاری کاموں اور پروجیکٹوں کی طبعی و مالی پیش رفت کا جائزہ لیا۔
میٹنگ میں کلیدی مجوزہ منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اِس موقعہ پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے متعلقہ ویب سائٹ پر کلک کرکے مانیٹرنگ آف لوڈ کرٹیلمنٹ پروگرام کا آغاز کیا جوکہ بجلی کی کٹوتی کے شیڈول میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
وزیراعلیٰ نے صارفین کے مفادات کے تحفظ کرتے ہوئے بجلی کی قابل اعتماد فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے کٹوتی کے منصوبوں کی کڑی نگرانی اور مؤثر عمل درآمد کا اعادہ کیا۔
یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے بجلی کی فراہمی میں اضافے کی یقین دہانی کے باوجود کشمیر کے باشندے بجلی کی غیر معینہ مدت تک کٹوتی کا سامنا کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے موسم سرما میں شدت آنے کے ساتھ ہی ان کی جدوجہد میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
میٹر والے اور نان میٹرڈ دونوں علاقوں سے شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے، مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ بجلی کی کٹوتی اعلان کردہ شیڈول سے زیادہ بار اور طویل ہوتی ہے۔
کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) نے میٹر والے علاقوں میں۵ء۴ گھنٹے اور نان میٹر زونز میں ۶گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا اعلان کیا تھا۔تاہم، رہائشیوں کا کہنا ہے کہ حقیقت اس سے کہیں زیادہ تاریک ہے۔
کے پی ڈی سی ایل کے مطابق مسئلہ پیداوار اور طلب کے درمیان عدم توازن کا ہے۔
کشمیر کیلئے موجودہ مختص تقریباً۱۵۰۰میگاواٹ ہے ‘ جو۲۲۰ میگاواٹ سے زیادہ غیر محدود طلب سے بہت کم ہے۔
ایک سینئر افسر نے وضاحت کی’’سپلائی سال بھر مستقل رہتی ہے، لیکن موسم سرما خام حرارتی آلات کے استعمال، ہکنگ اور بجلی چوری کی وجہ سے کھپت میں اضافہ لاتا ہے۔ہمارے ۶۵ فیصد سے زیادہ صارفین بے آب ہیں، جس کی وجہ سے زیادہ تر فیڈرز مالی طور پر غیر مستحکم ہیں۔‘‘