سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ مرکز کو ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے والی سرگرمیوں کو روکنا چاہئے اور مسلمانوں کے ساتھ مساوی سلوک کرنا چاہئے۔
فاروق نے کہا’’سنبھل جیسے واقعات کو روکنے کی ضرورت ہے۔ میں حکومت ہند سے کہوں گا کہ وہ (اس طرح کی کارروائیوں) کو روکے کیونکہ وہ (ہندوستان کے) مسلمانوں کو سمندر میں نہیں پھینک سکتے۔ وہ ۲۴کروڑ مسلمانوں کو کہاں پھینکیں گے؟ مسلمانوں کے ساتھ برابری کا برتاؤ کریں، ہمارا آئین اسی کے لیے کھڑا ہے۔ اگر وہ آئین کے ساتھ کھلواڑ کریں گے تو ہندوستان کیسے زندہ رہے گا‘‘۔
حال ہی میں اپنے بیٹے اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور اپنے کئی ساتھیوں کے ساتھ عمرہ کرنے والے نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر نے کہا کہ کوئی بھی کشمیری پنڈتوں کی وادی میں واپسی کے خلاف نہیں ہے۔
ان کاکہنا تھا’’کشمیری پنڈتوں کو واپس آنے سے کون روک رہا ہے؟ ہر سیاسی جماعت نے کہا ہے کہ انہیں واپس آنا چاہیے۔ یہ ان کا فیصلہ ہے کہ وہ کب واپس آنا چاہتے ہیں۔ ہمارے دل ان کے لیے کھلے ہیں۔ یہاں تک کہ جب میں وزیر اعلیٰ تھا، جب حالات خراب تھے، تو ہم نے انہیں واپس لانے کی کوشش کی‘‘۔
ملازموں کی برطرفی کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا’’ہر ایک چیز پر حکومت نظر رکھے گی اور یہ دیکھا جائے گا کہ ایسا کیوں ہوا‘‘۔
اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پر انہوں نے کہا’’یہ ایک اچھا قدم ہے مگر غزہ پر اسرائیل اور امریکہ مل کر حملہ کر رہے ہیں ، شام اور ایران پر حملے ہو رہے ہیں یہاں بھی سیز فائر ہونا چاہئے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو سیکورٹی کونسل کی ہدایات پر عمل کرنا چاہئے ۔
ریزرویشن کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’اس مسئلے پر بھی حکومت کو دیکھنا چاہئے جو نیچے طبقے کے لوگ ہیں ان کو اوپر اٹھانے کیلئے ریزرویشن ہونی چاہئے ‘‘۔
این سی صدرکا کہنا تھا کہ عمرہ کی ادئیگی کے دوران میں نے نہ صرف کشمیر بلکہ عالم اسلام کیلئے دعا کی۔
فاروق نے کہا’’میں نے دعا کی جو مشکلات ہم پر ہیں اللہ ہمیں ان سے نجات دے اور ہمارے ملک ہندوستان میں جو نفرتیں پھیل گئی ہیں وہ دور ہوجائیں‘‘۔
فاروق نے کہا’’ہم نے نہ صرف کشمیر بلکہ عالم اسلام کیلئے دعا کی جو مشکلات ہم پر ہیں اللہ ہمیں ان سے نجات دے اور ہمارے ملک ہندوستان میں جو نفرتیں پھیل گئی ہیں وہ دور ہوجائیں‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا’’ہم نے دعا کی کہ ہمارے مشکلات آسان ہوجائیں اور جو نفرتیں پھیلا رہے ہیں ان کی ہدایت ہوجائے ‘‘۔