پارلیمنٹ میں صحت مند بحث ہونی چاہئے لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگ سیاسی فائدے کیلئے رخنہ ڈال رہے ہیں
نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو عوام نے ۸۰ تا۹۰ بار مسترد کیا ہے وہ اپنے سیاسی فائدے کیلئے غنڈہ گردی کا سہارا لے کر پارلیمنٹ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ایسے مٹھی بھر لوگ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوئے لیکن ملک کے عوام نے ان کے اقدامات کا مشاہدہ کیا اور مناسب وقت پر انہیں سزا دی۔
مودی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل بی جے پی کی زیرقیادت اتحاد نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی اور ۲۸۸ رکنی ایوان میں۲۳۵ حاصل کرکے اپوزیشن مہا وکاس اگھاڑی کو شکست دی ۔
اس سے قبل بی جے پی نے ہریانہ انتخابات میں مسلسل تیسری کامیابی حاصل کرتے ہوئے کانگریس کو شکست دی تھی۔
مودی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں صحت مند بحث ہونی چاہئے لیکن بدقسمتی سے کچھ لوگ اپنے سیاسی فائدے کیلئے پارلیمنٹ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور خلل اور افراتفری کا سہارا لے رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اگرچہ ان کے ہتھکنڈے بالآخر ناکام ہوجاتے ہیں ، لیکن لوگ ان کے طرز عمل کو قریب سے دیکھتے ہیں اور وقت آنے پر انصاف فراہم کرتے ہیں۔
مودی نے کہا کہ وہ حزب اختلاف کے ساتھیوں پر بار بار زور دے رہے ہیں اور کچھ نے اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ پارلیمنٹ کو آسانی سے کام کرنا چاہئے۔’’لیکن جن لوگوں کو عوام نے مسلسل مسترد کیا ہے وہ اپنے ساتھیوں کے الفاظ کو نظر انداز کرتے ہیں اور ان کے جذبات اور جمہوریت کی توہین کرتے ہیں‘‘۔
پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس پیر کو شروع ہوا اور ۲۰دسمبر تک جاری رہے گا۔
وزیر اعظم نے کہا’’تاہم، سب سے پریشان کن پہلو یہ ہے کہ اس طرح کے رویے (رکاوٹیں) نئے ارکان پارلیمنٹ کے حقوق کو دباتے ہیں … جو تمام جماعتوں سے نئے خیالات اور توانائی لاتے ہیں‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئے ارکان کو اکثر ایوان میں بولنے کے مواقع سے محروم رکھا جاتا ہے۔
مودی کاکہنا تھا’’ایک جمہوری روایت میں ہر نسل کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اگلی نسلوں کو تیار کرے۔ لیکن جن لوگوں کو عوام نے ۸۰ تا۹۰ بار بار بار مسترد کیا ہے، و ہ پارلیمنٹ میں بحث کی اجازت دیتے ہیں اور نہ ہی جمہوری اصولوں اور عوام کی امنگوں کا احترام کرتے ہیں۔
وزیر اعظم کاکہنا تھا’’انہیں عوام کے تئیں اپنی ذمہ داری کا احساس نہیں ہے۔ نتیجتاً، وہ مسلسل عوامی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہتے ہیں، جس کی وجہ سے رائے دہندگان کی طرف سے بار بار مسترد کیا جاتا ہے‘‘۔
مودی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ تمام پارٹیوں کے نئے ارکان کو پارلیمنٹ میں بولنے کا موقع ملے گا۔’’وہ بھارت کو آگے بڑھانے کے لئے نئے خیالات اور اختراعی وڑن لاتے ہیں۔ آج دنیا بھارت کو بڑی امید کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے ہمیں اپنے وقت کا استعمال بھارت کے عالمی احترام اور کشش کو مزید بڑھانے کے لئے کرنا چاہئے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’آج بھارت جیسے مواقع عالمی سطح پر بہت کم ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی پارلیمنٹ کا پیغام جمہوریت کے تئیں رائے دہندگان کی لگن، آئین کے تئیں ان کی وابستگی اور پارلیمانی طریقوں میں ان کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
مودی کاکہنا تھا’’ہمیں ان کے نمائندوں کی حیثیت سے ان جذبات پر پورا اترنا چاہیے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم نے اب تک جو وقت ضائع کیا ہے اس پر غور کیا جائے اور ایوان میں مختلف امور پر تفصیلی بحث کرکے اس کی تلافی کا عزم کیا جائے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا ’’آنے والی نسلیں ان مباحثوں کو پڑھیں گی اور ان سے تحریک حاصل کریں گی۔ مجھے امید ہے کہ یہ اجلاس انتہائی نتیجہ خیز ہوگا، آئین کے ۷۵ ویں سال کے وقار میں اضافہ کرے گا، ہندوستان کے عالمی قد کو مضبوط کرے گا، نئے ممبران پارلیمنٹ کو مواقع فراہم کرے گا اور نئے خیالات کا خیرمقدم کرے گا‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اسی جذبے کے ساتھ میں ایک بار پھر تمام معزز ارکان پارلیمنٹ کو دعوت دیتا ہوں اور ان کا خیرمقدم کرتا ہوں کہ وہ جوش و خروش کے ساتھ اس اجلاس میں شرکت کریں۔
مودی نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کا موجودہ اجلاس کئی لحاظ سے خاص ہے جس میں سب سے اہم پہلو آئین کا ۷۵سالہ سفر ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ جمہوریت کے لئے ایک یادگار موقع ہے۔ کل (منگل کو) ہم اجتماعی طور پر سمودھان سدن میں اپنے آئین کے۷۵ ویں سال کے جشن کا آغاز کریں گے۔’’ آئین سازوں نے آئین کا مسودہ تیار کرتے وقت ہر نکتے پر تفصیل سے بحث کی جس کے نتیجے میں یہ عمدہ دستاویز تیار ہوئی۔ اس کا ایک اہم ستون ہماری پارلیمنٹ اور اس کے ارکان ہیں۔‘‘ (ایجنسیاں)