جھارکھنڈ میں انڈیا بلاک کو کامیابی ‘۵۶ نشستوں پر کامیابی ‘این ڈی اے کی ۲۴ حلقوں میں جیت درج
ترقی کی جیت ہوتی ہے! اچھی حکمرانی کی جیت ہوتی ہے! متحد ہو کر ہم اس سے بھی اوپر جائیں گے:مودی
سرینگر//
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی )کی قیادت والی مہایوتی نے ہفتہ کے روز مہاراشٹرا کو بھگوا رنگ میں رنگ دیا اور ایم وی اے(انڈیا بلاک) کو شکست دے کر زبردست کامیابی حاصل کی جبکہ انڈیا بلاک نے جھارکھنڈ اقتدار کو برقرار رکھا۔
این ڈی اے نے مہاراشٹر کی کل ۲۸۸ اسمبلی نشستوں میں سے ۲۳۶ جبکہ انڈیا بلاک نے ۴۸ نشستیں حاصل کیں ۔جھاکھنڈ میں انڈیا بلاک کو ۵۶ جبکہ این ڈی اے کو ۲۴ سیٹیں مل گئیں ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے جھارکھنڈ میں جیت پر جے ایم ایم کی قیادت والے اتحاد(انڈیا بلاک) کو مبارکباد دی اور بی جے پی کی حمایت کیلئے ریاست کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔
ایلس پر ایک پوسٹ میںوزیر اعظم کاکہنا تھا’’ترقی کی جیت ہوتی ہے! اچھی حکمرانی کی جیت ہوتی ہے! متحد ہو کر ہم اس سے بھی اوپر جائیں گے! این ڈی اے کو تاریخی مینڈیٹ دینے کے لئے مہاراشٹر کی میری بہنوں اور بھائیوں، خاص طور پر ریاست کے نوجوانوں اور خواتین کا تہہ دل سے شکریہ۔ یہ محبت اور گرمجوشی بے مثال ہے‘‘۔
مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ عوام نے نفرت اور انتقام کی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے فلاح و بہبود اور ترقی کی سیاست کو قبول کیا ہے۔
شیوسینا لیڈر نے اس دن کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے مہایوتی کو زبردست جیت دلانے کے لئے الیکشن اپنے ہاتھ میں لیا۔
ان کے اتحاد کے ساتھیوں نے اس شاندار جیت کا سہرا ’لاڈکی بہنا ‘اسکیم جیسی فلاحی اسکیموں کو دیا جبکہ ان کے بیٹے اور شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ شری کانت شندے نے کہا کہ مینڈیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بالا صاحب ٹھاکرے کے نظریات کو کون آگے لے جا رہا ہے۔ یہ شیوسینا کے بانی کی ٹوٹی ہوئی وراثت کی طرف اشارہ تھا جن کے بیٹے ادھو شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ہیں۔
دوسری طرف شیوسینا (یو بی ٹی) کے رہنما سنجے راوت تھے جنہوں نے الزام لگایا کہ یہ ایک’بڑی سازش‘ تھی اور کچھ’غلط‘ تھا۔
راوت نے کہا کہ ان کے ذہن میں اس بات پر کوئی شک نہیں ہے کہ انتخابات میں پیسے کا استعمال کیا گیا۔’’ چیف منسٹر ایکناتھ شندے کے تمام ایم ایل اے کیسے جیت سکتے ہیں؟ اجیت پوار، جن کی دھوکہ دہی سے مہاراشٹر ناراض تھا، کیسے جیت سکتے ہیں‘‘؟
سیاسی طور پر اہم مغربی ریاست، جس نے لوک سبھا میں ۴۸؍ارکان پارلیمنٹ بھیجے اور ایم وی اے کو فیصلہ کن۳۰ نشستیں دیں، کے رائے دہندگان نے واضح طور پر پانچ ماہ پہلے اس پارلیمانی جیت کے رجحان کے خلاف جانے کا فیصلہ کیا۔
بی جے پی ۱۳۳ نشستوں پر جیت حاصل کی جبکہ شیوسینا نے ۵۷ اور این سی پی نے۴۱ نشستیں حاصل کی ہیں۔ اس کے برعکس کانگریس صرف ۱۵، شیوسینا ۲۰؍ اور این سی پی ۱۰ نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
یہ مینڈیٹ بی جے پی کو تقویت دیتا ہے، جس نے پچھلے مہینے ہریانہ میں بے مثال ہیٹ ٹرک جیتی تھی، اور عام انتخابات میں پارٹی کو اپنی کچھ شکستوں پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے جہاں اس نے صرف ۲۴۰ نشستیں حاصل کیں۔
انتخابی نتائج کے یقینی ہونے کے بعد سب کی توجہ بی جے پی لیڈر دیویندر فڈنویس پر مرکوز ہو گئی جو اپنی پارٹی کی شاندار جیت کے معمار ہیں۔ سیاسی حلقوں میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ ریاست کے وزیر اعلی بننے والے دوسرے برہمن تیسری بار اس عہدے پر فائز ہوں گے۔
فڈنویس نے کہا کہ مہایوتی پارٹیوں کے قائدین اگلے چیف منسٹر کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔
ان کاکہنا تھا’’آج کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ پوری کمیونٹی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ متحد ہے۔ ’ایک ہیں تو سیف ہیں‘ کا نعرہ کامیاب رہا ہے، خاص طور پر لاڈکی بہنوں کے لیے جو اس اسکیم سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور انہیں ماہانہ ۱۵۰۰ روپے ملتے ہیں‘‘۔
وائناڈ لوک سبھا ضمنی انتخاب میں پرینکا گاندھی کی جیت کیلئے کانگریس نے مہاراشٹر میں اپنی شکست گنی ہے۔’’یہ ہمارے لئے تباہ کن، دل دہلا دینے والا ہے…۔‘‘ کانگریس ترجمان لاونیا بلال نے ڈی کوڈر کو بتایا کہ بی جے پی حیرت انگیز زمینی کام اور سیٹوں کی تقسیم کی وجہ سے آگے بڑھ رہی ہے۔
جھارکھنڈ میں چیف منسٹر ہیمنت سورین نے انڈیا بلاک کی شاندار کارکردگی کیلئے ریاست کے عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس نے جمہوریت کا امتحان پاس کیا ہے۔
’’ہم نے جو کام کیا ہے، اس کا صلہ ہمیں ملنے جا رہا ہے…‘‘۔ جھارکھنڈ میں انڈیا اتحاد کی جیت کے قریب پہنچنے کے بعد کانگریس لیڈر راجیش ٹھاکر نے پی ٹی آئی ویڈیوز کو بتایا کہ جس طرح سے ہم عوام سے جڑے رہے ہیں۔
بی جے پی کا انتخابی ایجنڈا سنتھال پرگنہ علاقے سے ’دراندازوں‘ کو باہر نکالنا تھا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ جے ایم ایم کے ذریعے کھیلے گئے’آدیواسی‘کارڈ کے سامنے ناکام ہو گئی ہے، جس نے سورین کی گرفتاری پر لوگوں کی ہمدردی بھی مانگی تھی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پارٹی بدلنے والوں کو نامزدگی دینے کو لے کر بی جے پی کے اندر جھگڑے کی وجہ سے پارٹی کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات کے لئے بی جے پی کے شریک انچارج آسام کے وزیر اعلی ہیمنتا بسوا شرما نے کہا کہ عوام کے مینڈیٹ کو قبول کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ جمہوریت کی اصل روح ہے۔
شرما نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا’’جھارکھنڈ میں شکست ذاتی طور پر میرے لئے بہت تکلیف دہ ہے، حالانکہ ہم نے آسام میں تمام پانچ ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے‘‘۔
شرما نے کہا کہ بی جے پی نے ریاست کو دراندازی سے بچانے اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے وڑن کے ساتھ انتخابات لڑے ہیں۔