نئی دہلی//) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے وزیر اعظم نریندر مودی پر صنعت کار گوتم اڈانی کے حوالے سے کانگریس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس لیڈر راہل گاندھی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ماں، بیٹا اور ان کی پارٹی پچھلے 22 سال سے مسٹر مودی کی ساکھ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن عوام کی نظروں میں مودی کی ساکھ بڑھتی ہی جا رہی ہے ۔
بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سمبیت پاترا نے یہاں پارٹی کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں جس معاملے کی بات کی جا رہی ہے ، اس میں قانونی دفعات کی خلاف ورزی وغیرہ کے الزامات ہیں اور ان پر انڈسٹری گروپ جواب دے گا تاہم وزیراعظم اور حکومت پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے کئی سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مسٹر گاندھی اور کانگریس کو چیلنج کیا کہ وہ اس معاملے کو عدالت میں لے جائیں۔ انہوں نے مسٹر گاندھی سے پوچھا کہ کیا وہ امریکہ میں جس معاملے کا حوالہ دے رہے ہیں، اس میں چار ریاستوں تمل ناڈو، آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں ان کی پارٹی کی حکومتوں نے اڈانی گروپ سے سرمایہ کاری لی ہے اس میں بھی گھپلہ ہوا ہے ۔
بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ جن چار ریاستوں پر بات ہو رہی ہے ، وہاں کانگریس اور اتحادیوں کی حکومتیں ہیں۔ مسٹر گاندھی کہہ رہے ہیں کہ کانگریس کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اڈانی گروپ کے ساتھ معاہدہ کر کے سرمایہ کاری لے رہے ہیں، لیکن عجیب بات یہ ہے کہ پیسہ وزیر اعظم مودی کے پاس جا رہا ہے ۔ وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ مسٹر مودی کی ساکھ ختم ہو گئی ہے ۔
انہوں نے کہا، ”راہل جی نے آج بار بار کہا کہ مودی جی کی ساکھ ختم ہو چکی ہے ۔ مودی جی اڈانی کے پیچھے کھڑے ہیں، اس لیے عالمی سطح پر ان کی ساکھ ختم ہو گئی ہے ۔ راہول جی، آپ مودی جی کی ساکھ کو تباہ کرنے کی کوشش پہلی بار نہیں کر رہے ہیں۔ 2002 سے آپ، آپ کی والدہ اور آپ کی پارٹی مودی جی کی ساکھ کو تباہ کرنے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے ۔ کبھی انہیں موت کا سوداگر کہا گیا اور کبھی انہیں چوکیدار چور ہے کہا گیا۔ ایسا کرکے انہیں سو سے زیادہ گالیوں سے نوازا گیا۔
ڈاکٹر پاترا نے کہا، ”آج ہمارے ملک سے ہزاروں میل دور دوسرے ملک میں انہیں (مودی جی) کو اعلیٰ ترین شہری اعزاز دیا جا رہا ہے ۔ یہ ہے مودی جی کی ساکھ… مودی جی کی ساکھ کو نہ موت کے سوداگر کہنے نقصان پہنچایا اور نہ ہی چوکیدار چور ہے کہنے سے ! کیونکہ ملک کے لوگ جانتے ہیں کہ کون قابل بھروسہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام جانتی ہے کہ مسٹر گاندھی کا ‘‘اسٹرکچر’’ کیا ہے ۔
بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ گاندھی خاندان اور کانگریس خاندان یہ برداشت نہیں کر پا رہے ہیں کہ ہندوستان مسلسل دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ وہ نہیں چاہتے کہ ہندوستان کی معیشت مضبوط ہو، اسی لیے وہ (گاندھی خاندان اور کانگریس خاندان) ہندوستانی مارکیٹ پر حملہ آور ہیں۔ صبح چار بجے سے ان کا پورا اسٹرکچر ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کو نیچے لانے میں لگا ہوا ہے ۔ اس کی وجہ سے تقریباً 2.5 کروڑ چھوٹے سرمایہ کاروں کو نقصان ہوا ہے ۔
ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ مسٹر گاندھی کہتے ہیں کہ اڈانی کے پیچھے مودی ہیں۔ تو بتائیں چھتیس گڑھ کے اس وقت کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے 25 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کیوں لی۔ اشوک گہلوت حکومت نے راجستھان میں 65 ہزار کروڑ روپے ، کرناٹک میں 1 لاکھ کروڑ روپے ، تمل ناڈو میں 45 ہزار کروڑ روپے ، آندھرا پردیش میں 60 ہزار کروڑ روپے ، مغربی بنگال میں 35 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کیوں لی ؟ تلنگانہ میں 100 کروڑ کا عطیہ اور ورلڈ اکنامک فورم میں 12400 کروڑ کا معاہدہ کیوں کیا گیا؟
بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ مسٹر گاندھی کو جواب دینا پڑے گا اور یہ بھی بتانا پڑے گا کہ جب بی جے پی نے کانگریس حکومت پر الزام لگایا تو 2 جی کوئلہ وغیرہ جیسے سارے گھپلے سپریم کورٹ میں لے گئی اور تمام ثبوت دیے گئے ، تحقیقات کی گئیں اور الزامات ثابت کر دیئے لیکن وہ ایسا کیوں نہیں کر رہا؟
انہوں نے کہا کہ مسٹر گاندھی نے آج ایک بہت ہی قابل اعتراض بات کہی ہے کہ ‘اس ہندوستان میں عدلیہ کا کام بھی کانگریس کو کرنا پڑتا ہے ۔ماں بیٹا دونوں ضمانت پر باہر ہیں اور عدلیہ کا کام کررہے ہیں۔
ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ ہندوستان 2004 سے 2014 تک ‘ہائی جیک’ ہوا تھا اور 2014 سے پرواز کر رہا ہے ۔ آج ہندوستان کی معیشت اونچی پرواز کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوک سبھا اجلاس شروع ہونے سے پہلے ڈرامہ رچنے کا ایک نمونہ ہے ۔ ملکی معیشت اور ملک کو کس طرح نقصان پہنچایا جائے ۔ مسٹر گاندھی اپنے منہ میں میاں مٹھو بننا بند کریں۔