سرینگر//
جموںکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ امسال محدود پیمانہ پر جبکہ اگلے سال سے ریواتی در بار مو مکمل طور پر بحال ہو جائیگا ۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے اگلے۵سال کی حکومت سازی کیلئے ایک منظم اور موثر لائحہ عمل مرتب کیا ہے۔
این سی صدر نے کہا کہ پارٹی نے عوام کے سامنے انتخابات سے قبل اپنا منشور رکھا تھا، حکومت کی پوری کوشش ہوگی کہ تمام وعدوں کو پورا کیا جائے اور تمام خطوں میں مساوات کی بنیاد پر تعمیر و ترقی کے کام ہونگے ۔
ان باتوں کا اظہار ڈاکٹر فاروق نے اپنا۷روزہ دورہ جموں سمیٹتے ہوئے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
این سی صدر نے کہا کہ بی جے پی نے جموں کے عوام کا صرف استحصال کیا اور اپنے حقیر سیاسی مفادات کیلئے مذہبی بنیادوں پر یہاں کے عوام سے ووٹ حاصل کئے اور تعمیر و ترقی کے لحاظ سے اس خطے کو یکسر نظر انداز کیا۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ دربار مو نہ صرف کشمیر اور جموں کے لوگوں میں آپسی ہم آہنگی کا باعث تھا بلکہ جموں کی معیشت کیلئے ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا لیکن۲۰۲۱میں لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت انتظامیہ نے اسے روک دیا تھا، نو منتخبہ عوامی حکومت نے جزوی طور پر دربار مو کی بحال کردی ہے اور اُمید ہے کہ اگلے سال دربار ماضی کی طرح مکمل طور پر بحال ہوگا۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا ’’جموں کشمیر ایک متنوع ثقافت والا خطہ ہے ، اور دربار موو کا قیام تنوع میں اتحاد کو فروغ دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ اس روایتی سالانہ اقدام کا بنیادی مقصد نہ صرف دو خطوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا تھا بلکہ تجارت اور کمیونٹی تعلقات میں اضافہ کرنا بھی تھا‘‘۔
فاروق عبداللہ نے کہاکہ دربار کی بحالی بھاجپا کو راس نہیں آتی ہے کیونکہ یہ جماعت تقسیم در تقسیم میں یقین رکھتی ہے ۔ لیکن نیشنل کانفرنس حکومت خطوں اور عوام میں دوریاں ختم کرکے ہی دم لے لی۔حکومت نہ صرف تعمیر و ترقی کو فروغ دیگی بلکہ عوام کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرے گی۔
این سی صدر نے کہا کہ صوبہ جموں میں سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے ، غیر معقول بجلی اور پانی کی فراہمی، بے روزگاری ، ٹول پلازے ، جاب آؤٹ سورسنگ اور کان کنی کی سرگرمیوںمقامی آبادی کے تئیں بی جے پی کی بے حسی کی واضح مثالیں ہیں۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموںکشمیر پر ۲۰۱۴سے ۲۰۲۴تک بھاجپا نے براہ راست حکومت لیکن صرف لوگوں کو صرف زبانی جمع خرچ سے ہی بہلایا اور پھسلایا گیا اور عملی طور پر کوئی کام نہیں کیا گیا۔ ان کاکہنا تھا’’بھاجپا نے خطہ پیرپنچال اور خطہ چناب کے لوگوں کیساتھ ناروا سلوک روا رکھا اور جموں کی آبادی کا استحصال کیا‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جمہوری حکومت کی قیادت کرتے ہوئے جموں خطہ آخرکار جامع ترقی کا منتظر ہو سکتا ہے ۔
فاروق عبداللہ نے شورش زدہ خطے میں ترقی کے ثمرات پہنچانے کیلئے اتحاد اور ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا، اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ ہندوستان تنوع سے مالا مال ملک ہے ، ہر خطہ اپنی منفرد ثقافت، زبان اور چیلنجوں کے مجموعے پر فخر کرتا ہے جن کے مقامی حل کی ضرورت ہوتی ہے ۔