نہیں صاحب یہ چھوٹاکوئی منہ بڑی بات نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ بلکہ یہ بڑے منہ کی اگر چھوٹی بات نہیں ہے تو… تو بڑی بات بھی نہیں ہے۔راج ناتھ سنگھ جب کہتے ہیں کہ ان کی نگاہیں پاکستان کے زیر انتظام… معاف کیجئے کہنے کا مطلب ہے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر پر ہیں تو… تو صاحب یقین کیجئے ہمیں اس بات کا پختہ یقین ہے کہ … جہاں ان کی نگاہیں ہیں‘ وہیں ان کا نشانہ بھی ہو گا اور… اور اس نشانے ‘ اس ہدف کو حاصل کرنے کا حوصلہ اور عزم بھی ۔ اورکوئی بڑی بات نہیں ہے … بالکل بھی نہیں ہے کہ اگر کسی صبح صبح ہم نیند سے اٹھیں اور ہمیں یہ بریکنگ نیوز مل جائے کہ … کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیرپر بھارت نے قبضہ… معاف کیجئے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کوپاکستان کی غلامی کے پنجوں سے آزاد کیا گیا ہے… یقین کیجئے یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے… اور اس لئے بھی نہیں ہے کہ مودی ہے تو…تو ممکن ہے … کچھ بھی ممکن ہے ۔ ہمیں ۳۷۰ کی منسوخی ،پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کو حاصل کرنے سے زیادہ مشکل … اجی مشکل کیا ممکن لگ رہی تھی… لیکن جب مودی جی نے اس ناممکن کو بھی ممکن کر دکھایا … تو… تو دونوں کشمیروں کو ایک کر نا ان کیلئے تو… تو یوں سمجھ لیجئے کہ بائیں ہاتھ کا کھیل ہے … اور اس کھیل کو پاکستان نے اور بھی آسان کردیا ہے… اس لئے نہیں کہ جب امریکہ نے اوسامہ بن لادن کو پاکستان میں گھس کر ہلاک کردیا تو پاکستان کی افواج سوئی ہو ئی تھی… اس لئے بھی نہیں کہ جب سرجیکل اسٹرائیک بالاکوٹ علاقے میں ہوئیں تو… تو اس وقت بھی پاکستان کی افواج کو خواب غفلت میں پایا گیا… بلکہ اس لئے کہ راج ناتھ سنگھ جی کہتے رہتے ہیں کہ پاکستان اپنے زیر قبضہ کشمیر میں کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے… ان کوہراساں کررہا ہے اور… اورہمیں یقین ہے کہ اپنے وزیر دفاع سچ کہتے رہے ہیں… بس اب اگر کسی بات کی دیر ہے تو… تو صرف اس ایک بات کی کہ … کہ مودی جی دن اور وقت کا تعین کریں تاکہ…تاکہ پارلیمنٹ کی قرار داد کو عملی جامہ پہنایا جاسکے اور… اور جو کشمیر ۱۹۴۷ میں دو لخت ہو گیا تھا… جسے ہتھیا گیا تھا …غیر قانونی طور سے ہتھیا گیا تھا … اسے واپس حاصل کیا جا سکے ۔ ہے نا؟