نئی دہلی// سپریم کورٹ نے غیر منقولہ جائیدادوں کو منہدم کرنے کے معاملے میں اتر پردیش حکومت، اتراکھنڈ اور راجستھان کے سینئر افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کی درخواست کو آج مسترد کر دیا۔
جسٹس بی آر گوئی، پرشانت کمار مشرا اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر غور کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔بنچ نے کہا کہ ہم پنڈورا باکس نہیں کھولنا چاہتے ۔
نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمن کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ ایم نظام پاشا نے دعویٰ کیا کہ ایسے تین واقعات ہیں جہاں مسمار کرنے سے پہلے عدالت سے اجازت نہیں لی گئی تھی۔
ان ریاستی حکومتوں کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے کہا کہ انہدام فٹ پاتھ پر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عرضی خبروں کی بنیاد پر تیسرے فریق نے دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ جائیدادوں کے انہدام سے متاثرہ لوگوں کی سماعت کرے گی۔
اس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ایسے حقائق سامنے لانے والے صحافیوں کو بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد بنچ نے کہا کہ صحافیوں کو عدالت سے رجوع کرنے دیں۔
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ ہریدوار، جے پور اور کانپور میں حکام نے عدالت عظمی کے حکم کی توہین کرتے ہوئے غیر منقولہ جائیدادوں کو منہدم کر دیا ہے ۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ملزم کی جائیداد کو اس کی اجازت کے بغیر نہیں گرایا جائے گا۔
عدالت عظمیٰ نے یکم اکتوبر کو اپنے 17 ستمبر کے حکم میں توسیع کی تھی، جس نے حکومت کو اس عدالت کی اجازت کے بغیر فوجداری کے معاملے میں کسی ملزم کی جائیداد کو مسمار کرنے کے لیے بلڈوزر استعمال کرنے سے روک دیا تھا۔
تاہم، عدالت نے عوامی سڑکوں، فٹ پاتھوں، ریلوے لائنوں یا آبی ذخائر پر تجاوزات سے متعلق کارروائیوں کو اس حکم سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔