نئی دہلی//
مشرقی لداخ میں ایل اے سی پر گشت کے سلسلے میں چین کے ساتھ سمجھوتے پر پہنچنے کے اعلان کے ایک دن بعد آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے منگل کو کہا کہ فی الحال ہم اعتماد بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کو یقین دلانا ہوگا۔
فوج کے سربراہ دفاعی تھنک ٹینک یو ایس آئی کے زیر اہتمام لیکچر دینے کے بعد یہاں ایک بات چیت سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔
ہندوستان نے پیر کے روز اعلان کیا کہ اس نے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر گشت کیلئے چین کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان اس ہفتے روس میں ہونے والی ممکنہ ملاقات سے قبل چار سال سے زیادہ عرصے سے جاری فوجی تعطل کو ختم کرنے میں اسے ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جنرل دیویدی کاکہنا تھا ’’جہاں تک ہمارا تعلق ہے، ہم دیکھ رہے تھے… ہم اپریل ۲۰۲۰ کی صورتحال پر واپس جانا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد ہم لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے انخلا، کشیدگی میں کمی اور معمول کے انتظام پر غور کریں گے۔ اور ایل اے سی کا یہ معمول کا انتظام صرف وہیں سے شروع نہیں ہوگا۔ اس میں بھی مراحل ہیں‘‘۔
فوج کے سربراہ نے کہا ’’تو میں یہی کہہ رہا ہوں۔ اپریل ۲۰۲۰سے ہمارا یہی موقف رہا ہے اور آج بھی ایسا ہی ہے۔ لہذا، فی الحال، ہم اعتماد کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اعتماد کیسے بحال ہوگا؟ جب ہم ایک دوسرے کو دیکھنے کے قابل ہوجائیں گے اور ہم ایک دوسرے کو قائل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے تو بفر زون بنائے گئے ہیں‘‘۔
جنرل دیویدی نے مزید کہا کہ دونوں کو ایک دوسرے کو یقین دلانا ہوگا۔
فوجی جنرل نے کہا’’گشت آپ کو اس طرح کا فائدہ دیتا ہے اور یہی شروع ہو رہا ہے۔اور، جیسے جیسے ہم اعتماد بحال کریں گے، دوسرے مراحل آگے بڑھیں گے‘‘۔
سیکریٹری خارجہ‘ وکرم مصری نے پیر کے روز کہا کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت کے بعد معاہدے کو حتمی شکل دی گئی ہے اور اس سے ۲۰۲۰ میں پیدا ہونے والے مسائل کا حل نکلے گا۔
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے پیر کے روز کہا کہ ہندوستان اور چین کے فوجی اسی طرح گشت دوبارہ شروع کر سکیں گے جس طرح وہ سرحدی تصادم شروع ہونے سے پہلے کرتے تھے اور چین کے ساتھ انخلا کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ (ایجنسیاں)