سرینگر//
’’یہ کانٹوں کا تاج ہے خدا انہیں (عمر عبداللہ کو) لوگوں کی امیدوں کو پورا کرنے میں مدد فرمائے ‘‘ ۔
یہ باتیں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ہیں جو انہوں نے بدھ کے روز یہاں شیر کشمیر انٹر نیشنل کنوکیشن سینٹر میں اپنے فرزند عمر عبداللہ کی بطور وزیر اعلیٰ تاج پوشی کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ کیں۔
این سی صدر نے کہا’’یہ ریاست چیلنجوں سے بھری ہوئی ہے اور میں امید کرتا ہوں کہ نئی حکومت ان وعدوں کو پورا کرے گی جو اس نے انتخابی منشور میں لوگوں سے کئے ہیں‘‘۔
فاروق کا کہنا تھا’’یہ کانٹوں کا تاج ہے ، خدا ان (عمر عبداللہ) کو کامیاب کرے تاکہ وہ لوگوں کی امیدوں کو پورا کر سکیں یہی میرا پیغام ہے ‘‘۔
اس موقع پر عمر عبداللہ کے فرزند ظاہر عبداللہ نے بتایا’’ریاستی درجے کی بحالی کے بعد ہم دفعہ۳۷۰کی بحالی کیلئے جد وجہد شروع کریں گے‘‘۔انہوں نے کہا’’دفعہ۳۷۰کی بحالی ہمیشہ ہماری ترجیح رہے گی‘‘۔
قابل ذکر ہے کہ عمر عبداللہ نے بدھ کو یہاں شیرکشمیر انٹرنیشنل کنوکیشن سینٹر میں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔
دریں اثنانیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمان ‘آغا سید روح اللہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی نو تشکیل شدہ حکومت کے سامنے لوگوں کی امیدوں پر پورا اترنا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔
مہدی نے کہا کہ کانگریس کے کسی لیڈر کا حلف نہ لینا اس پارٹی کا اندرونی فیصلہ ہے ۔
رکن پارلیمان نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں شیر کشمیر کنوکیشن سینٹر کے باہر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
کانگریس کے کسی لیڈر کے حلف نہ لینے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’یہ کانگریس کا اندرونی فیصلہ ہے کہ ان کا کوئی لیڈر حلف لے گا یا نہیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’پوری الائنس حکومت کے ساتھ ہے اور حکومت اپنے ساتھیوں کو ساتھ لے کر چلے گی تاکہ جس مقصد کے لئے وہ لوگوں کے پاس گئے ہیں اس کو پورا کیا جا سکے ‘‘۔
مہدی نے کہا کہ ریاست کے اہداف کے حصول کے لئے اور ملک میں جمہوری اقدار کی واپسی کے لئے الائنس کے لئے مل کر کام کرنا ضروری ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا’’اس حکومت کے سامنے لوگوں کی امیدوں پر پورا اترنا اور لوگوں کی سیاسی خواہشات کو پورا کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’یہ حکومت بہ یک وقت حکومت بھی ہے اور اپوزیشن بھی ہے اور اپوزیشن اس لئے ہے کیونکہ اس کو بی جے پی کی ان پالسیوں کے خلاف لڑنا ہے جن سے جموں و کشمیر کو کافی نقصان پہنچا ہے ۔‘‘