سرینگر//(وین ڈیسک)
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کیلئے منگل کو پاکستان پہنچیں گے جو دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات میں جاری تناؤ کے درمیان ۹ سالوں میں ہندوستان کا پہلا اعلی سطحی دورہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد وزیر خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے مندوبین کے استقبال کیلئے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے دیے گئے عشائیہ میں شرکت کریں گے۔
دونوں فریق پہلے ہی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے اجلاس کے موقع پر جئے شنکر اور ان کے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار کے درمیان کسی بھی دو طرفہ بات چیت سے انکار کر چکے ہیں۔
تقریباً نو سالوں میں یہ پہلا موقع ہوگا جب ہندوستان کے وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے، حالانکہ مسئلہ کشمیر اور پاکستان سے پیدا ہونے والی سرحد پار دہشت گردی پر دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ جئے شنکر ۲۴ گھنٹے سے بھی کم وقت تک پاکستان میں رہیں گے۔
پاکستان ۱۵؍اور۱۶؍ اکتوبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی کونسل (سی ایچ جی) کے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔
پاکستان کا دورہ کرنے والی آخری بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج تھیں۔ وہ دسمبر ۲۰۱۵ میں افغانستان کے بارے میں ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد گئی تھیں۔
اگست میں پاکستان نے وزیر اعظم نریندر مودی کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
جئے شنکر کا دورہ پاکستان اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اسے نئی دہلی کی جانب سے ایک اہم فیصلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ایک تقریب سے اپنے حالیہ خطاب میں جئے شنکر نے کہا’’کسی بھی پڑوسی کی طرح، ہندوستان یقینی طور پر پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ لیکن یہ سرحد پار دہشت گردی کو نظر انداز کرنے اور خواہش مند سوچ میں ملوث ہونے سے نہیں ہو سکتا‘‘۔
سینئر وزیر کو بھیجنے کے فیصلے کو شنگھائی تعاون تنظیم سے ہندوستان کی وابستگی کے اظہار کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
فروری۲۰۱۹ میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے جواب میں ہندوستان کے جنگی طیاروں نے پاکستان کے بالاکوٹ میں جیش محمد کے دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ پر بمباری کی تھی جس کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہوگئے تھے۔
بھارت کی جانب سے۵؍ اگست۲۰۱۹کو جموں و کشمیر کے خصوصی اختیارات واپس لینے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد تعلقات مزید خراب ہوئے۔
بھارت کی جانب سے آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کم کر دیے تھے۔
بھارت کا موقف رہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے جبکہ اس بات پر زور دیتا رہا ہے کہ اس طرح کے تعلقات کے لیے دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری اسلام آباد پر عائد ہوتی ہے۔
پاکستان کے اس وقت کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مئی۲۰۲۳ میں گوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ایک ذاتی اجلاس میں شرکت کیلئے ہندوستان کا دورہ کیا تھا۔
یہ تقریباً۱۲ سالوں میں کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا ہندوستان کا پہلا دورہ تھا۔ (ایجنسیاں)