سرینگر/۷؍اکتوبر
نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف کام کرنے سے بہتر ہے کہ ہم مل کر کام کریں۔
فاروق نے کہا کہ جتنا ہم اکٹھے مل کر کام کریں گے اتنا ہم تیزی سے کام کرسکیں گے ۔
این سی صدر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
نیشنل کانفرنس اور کانگریس الائنس کے اکثریت حاصل کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’میں امید اور دعا کرتا ہوں کہ ایسا ہی ہوجائے گا اور جو لوگ ہمارے ساتھ مل جائیں گے ہم ایک مضبوط حکومت بنا سکیں‘‘۔
فاروق کا کہنا تھا’’محبوبہ جی کا جو بیان آیا ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں ہمارے لئے مل کر کام کرنا بہتر ہے بجائے اس کے کہ ہم ایک دوسرے کے خلاف کام کریں‘‘۔
پی ڈی پی کے ساتھ کوئی بات ہونے کے بارے میں انہوں نے کہا’’کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے میں محبوبہ جی کو دل سے مبارک کرتا ہوں وہ بھی چاہتی ہیں کہ ریاست کو مشکل سے باہر نکالیں جتنا ہم اکٹھا بیٹھیں گے اتنا ہم تیزی سے کام کر سکیں گے ‘‘۔
فاروق نے کہا کہ ہمیں بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا’’امید ہے کہ دہلی کا مثبت رول رہے گا گرچہ ہم اپویشن میں ہیں‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ’’بی جے پی کہتی ہے کہ ہریانہ بھی ان کے پاس ہے سبھی ان کے پاس ہی ہے جب ایسا ہے تو یہ بیساکھی پر کیوں چلتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’جس دن ان کی یہ بیساکھی گرجائے گی تو یہ لوگ بھی گرجائیں گے ‘‘۔
این سی صدر نے کہا’’میں جموں سے آیا‘ جموں کی بربادی دیکھی، وہاں کی سڑکیں دیکھیں، وہاں سٹریٹ لائٹس نہیں ہیں، اندھیرا رہتا ہے ‘‘۔
فاروق نے کہا’’بی جے پی کا خیال ہے کہ جموں ان کے جیب میں ہے جموں کے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ ان کی کیا حالت ہے مجھے جموں کی حالت دیکھ کر بہت افسوس ہوا‘‘۔ان کا کہنا تھا’’وہ نیشنل کانفرنس کو برا بھلا کہتے ہیں کہ ہم نے ان کو نظر انداز کیا، اب دلی میں ان کے لوگ بیٹھے ہیں وہ جموں کو کیوں بھول گئے ہیں‘‘۔
این سی صدر نے کہا’’جی ٹوںٹی اجلاس یہاں ہوا، سفارتکار یہاں لائے جا رہے ہیں جموں کیوں نہیں، جموں کے لوگوں کو بات کرنی چاہئے ‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’لوگوں کی حکومت سے اس قدر توقعات ہیں کہ مجھے نہیں لگتا ہے کہ جو وزیر اعلیٰ بنے گا تو سو بھی پائجے گا یا نہیں۔‘‘