اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

گھر کے بھیدی گھر اُجاڑنے پر کمربستہ

حکومت کی تشکیل، کیا آپسی مخالفین اپنا قبلہ تبدیل کریں گے؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-10-03
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

ووٹ دینے کا جنون ٹھنڈا پڑگیا، اب نتائج کا انتظار ہے۔ چناوی میدان میں موجود ہر پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اگلی سرکار ’میری ‘ ہوگی، اس کے ساتھ ہی شعلہ انگیز ، نفرت آمیز ، اشتعال انگیز، کردارکشی پر مبنی اور طعنہ زنی سے عبارت بیان بازی کا بھی بھوت جوا ب تک سروں پر چڑھ کر بولتا رہا بھی دبے پائوں اُتر رہا ہے البتہ ہرپارٹی اپنے اپنے نظریات، خیالات اور موقفوں کے حوالہ سے بدستور اپنی اپنی اختیار کردہ بالادستی پر قائم ہے۔
اب جبکہ سارے بھوت اُتر رہے ہیں اور جنون کی شدت میں کمی واقعی ہورہی ہے ہر لب پہ یہی سوال ہے کہ اگلی حکومت کی ہیت کیا ہوگی یا کیا ہوسکتی ہے۔ کیا حکمران جماعت بی جے پی جو مسلسل دعویٰ کررہی ہے کہ اگلی حکومت اس کی ہوگی اپنے دعوے کو حاصل کرپائیگی؟ کیا نیشنل کانفرنس اور کانگریس کا اتحاد اگلی حکومت کی تشکیل کی راہ پر گامزن ہیں، کیا پی ڈی پی جس کا مسلسل دعویٰ رہا کہ اس کی حیثیت کنگ میکر کی ہے نتائج کے بعد اپنا یہ رول ادا کرنے کی پوزیشن میں ہوگی یا ٹیرر فنڈنگ میںملوث انجینئر رشید جو دعوے کرتارہا کہ وہ کنگ میکر نہیں بلکہ کنگ ہے اپنے دعوے کے مطابق اس حیثیت میں جلوہ گر ہوں گے جبکہ آزاد اُمیدواروں اور دوسرے کئی پراکسی اُمیدواروں جن کا تعلق مختلف نظریات اور وابستگیوں سے ہے الیکشن سے قبل کی اپنی عہد بندیوں پر قائم رہتے ان کے ساتھ وفاکریں گے جن کی سرپرستی کے ساتھ وہ میدان میں اُترے ہیں۔
یہ سارے سوالات بے جا نہیں، کیونکہ منظرنامہ کچھ ایسا ہی اُبھر تا دکھائی دے رہا ہے۔ غالباً یہ بھی توقع ہے کہ جس بے اختیار او رلنگڑی اسمبلی کے لئے پارٹیاں اپنے اپنے حامی لوگوں کے ساتھ لڑ تی رہی ہے وہ تشکیل پارہی اسمبلی معلق ہو اور جو پارٹیاں اگلی حکومت کی تشکیل کے خواب اپنے بل بوتے پر دیکھ رہی ہیں وہ حکومت کی تشکیل کی مجبوریوں اور مصلحتوں کے سبب اپنا اپناراستہ اور قبلہ تبدیل کرکے ان پارٹیوں کے ساتھ ہاتھ ملانے پر مجبور ہوں یا ان کو اپنی گود میں بٹھانے یا خود کو ان کے گود میں بیٹھنے کا آپشن اختیار کرنے پر مجبور ہوجائیںگی، کل کس نے دیکھا ہے ۔ البتہ قیاسات کی دُنیا عجیب ضرور ہے جبکہ سیاسی مصلحتوں کے پیش نظر کبھی کبھی قیاسات بھی حقیقت کا روپ دھارن کرلیتے ہیں۔
اگر چہ حکمران جماعت بی جے پی نے جموں وکشمیر الیکشن کے حوالہ سے کم وبیش سارے پتے گہرے غور وفکر ،زبردست منصوبہ بندی اور حکمت عملیوں کو بروئے کار لاکر کھیلے ہیں جبکہ اس نے نامزدگیوں کے تعلق سے پہلے ہی پانچ رکن اسمبلی اپنے کھاتے میں رکھ کر کرکٹ کی اصطلاح میں کھاتہ کھول رکھا ہے لیکن اس کے باوجود اسے اپنے بل پر قطعی اکثریت ملنے کا امکان نہیں۔ اُس صورت میں اس کیلئے آگے کا آپشن کیا ہوگا؟ یہ اہم سوال ہے کیا وہ اپنی سابق شریک اقتدار پی ڈی پی کا ہاتھ پکڑے گی جس کے بارے میں یہ خیال کیا جارہا ہے کہ وہ ڈبل ڈیجٹ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے یا نیشنل کانفرنس کا ہاتھ چومنے کیلئے آگے آئیگی۔ اُس صورت میں کیا نیشنل کانفرنس اپنے اتحادی کانگریس کا ساتھ چھوڑ دے گی۔ ا س حوالہ سے مبصرین کی رائے مختلف نہیں۔ ان کا یہ ماننا ہے کہ اگر ایسی کوئی صورتحال اُبھر کر سامنے آئی تو بی جے پی اس آپشن کواختیار کرنے میں پیچھے نہیں رہیگی کیونکہ ایسا کرکے وہ ملکی سطح پر کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن انڈیا بلاک میں اہم شگاف ڈالنے میں بھی کامیاب ہوسکتی ہے۔
بعض حلقوں کی اس آراء میں دم نہیں کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان انتخابی گٹھ جوڑ سے بی جے پی کو فائدہ حاصل ہوا ہے باالخصوص جموں کے کئی ایک حلقوں میںاس گٹھ جوڑ کے ردعمل میں ووٹروں کی اچھی خاصی تعداد جو کانگریس کی حامی سمجھی جاتی رہی ہے کانگریس سے ہٹ کر بی جے پی کیمپ سے وابستہ ہوگئی۔ جس وجہ سے جموں میں کانگریس کی پوزیشن قدرے کمزور ہوگئی۔البتہ جموں کے حوالہ سے جو نریٹو عوامی سطح پر رہاہے جس نریٹو کو لے کر بی جے پی بحیثیت پارٹی اور یوٹی ایڈمنسٹریشن نشانہ بنتی رہی ہے پارٹی قیادت نے الیکشن کے دوران جو جموںمخصوص نریٹو اختیار کرکے شدت کے ساتھ پیش کیا اور جس نریٹو میں کشمیر خطے کا کہیں بھی کوئی مخصوص حوالہ نہیں تھا وہ جموں کے ووٹروں کو اپیل کر گیا اور جموں کا ووٹر اُس جذبات میں آکر بی جے پی کے حق میں چلا گیا۔ یقینی طور سے کہا جاسکتا ہے کہ بی جے پی کو اُس جموں مخصوص نریٹو سے بہت فائدہ ملنے کا امکان ہے البتہ کشمیر کی بدقسمتی یہ ہے کہ اس کے عوام کا اپناکوئی مخصوص نریٹو نہیں اور نہ ہی کشمیر نشین پارٹیوں کا کشمیر مخصوص کوئی خاص نریٹو ہے۔
یہاں پارٹیاںاور دوسرے لوگ بانت بانت کی بولیاں بولتے رہے ، ایک دوسرے کا پاجامہ تک نکالنے میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں کرتے رہے، پی ڈی پی، اپنی پارٹی ، پیپلز کانفرنس اور انجینئر رشید سب کا اجتماعی نریٹو این دین سی رہا، اس کے برعکس جموںخطے میں انٹی بی جے پی کوئی نریٹو سامنے نہیں آیا ماسوائے کانگریس کی جانب سے اور وہ بھی محدود پیمانے پر!
یہ سارا منظرنامہ باالخصوص کشمیر وادی کے تعلق سے بادی النظرمیں ہی بہت کریہہ محسوس ہورہا ہے۔ یہ سوال فطرتی ردعمل کے طور اُبھر کر لب پر آرہا ہے کہ وہ کون عناصر اور طاقتیں ہیں جو درپردہ ہیں لیکن کشمیر میں نہ سیاسی استحکام کی حامی ہیں اور نہ امن اور نہ ہی عوام کی بحیثیت مجموعی ترقی اور سکون قلب کی ! ان انتخابات نے حالیہ چند مخصوص برسوں کے دوران پیش آمدہ تکلیف دہ حالات کے پس منظر میں ایک موقعہ فراہم کیا تھا کہ کشمیر ایک ہوکر اپنے پرامن پر سکون، ترقی پسند اور استحکام سے عبارت اپنی حق رائے دہی کی وساطت سے روڈ میپ ترتیب دے لیکن ایسے کسی روڈ میپ کی ترتیب وتزین کا خواب تو دور کی بات یہاں مسئلہ یہ ہے اور المیہ بھی کہ اس گھر کے اپنے ہی بھیدیوں نے گھر کو اجاڑنے کا ہی راستہ اختیار کیا جبکہ تلخ ترین سچ یہ بھی ہے کہ اس گھر کو اجاڑ کے رکھنے میںبھی ماضی میںیہی مخصوص کردار ذمہ دار رہے ہیں۔
ان پارٹیوں کی آپسی نااتفاقی کے نتیجہ میں ان کی طرف سے مختلف معاملات کے تعلق سے کئے جاتے رہے سبھی دعویٰ خود ان ہی کے ہاتھوں اور انہی کے مخصوص مگر مفاد پرستی اور ابن الوقتی سے عبارت طرزعمل کے نتیجہ میں زمین بوس ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔حصول اقتدار یا قربت اقتدار کی ہوس اس قدر گہری اور وسیع رہی کہ بعض لیڈران دو دو حلقوں سے انتخابی میدان میں اُتر گئے، کئی مقامات پر مختلف پارٹیوں سے وابستہ حامیوں کے ہاتھ ایک دوسرے کے گریبانوں تک پہنچ گئے، افسوس ہورہا ہے اور ماتم بھی ان حامی عقل وفہم کے اندھوں کے طرزعمل اور اندھ بھگتی پر! عام زندگی میںیہی لوگ مختلف معاملات کو لے کر ماتم کناں اور مرثیہ خوانی کا مجسمہ نظرآتے ہیں لیکن جب سجدے کا وقت آگیا تو یہ اندھ بھگت آپس میں خون خرابہ، پولنگ بوتھوں پر قابض ہونے اور ایک دوسرے کو زمین دکھانے کی ذلالت تک کا راستہ اختیارکرنے پر کمر بستہ ہوگئے۔
اس مخصوص تناظرمیں جس کے اُبھرنے میں اب کچھ ہی گھنٹوں کا فاصلہ ہے کشمیراور کشمیر کے وسیع تر مفادات کہیں نظرنہیںآئیں گے اور اگرخدا کرے آئیں گے بھی تو وہ محض اللہ تعالیٰ کا ہی معجزہ ہوگا اور کچھ نہیں!!

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

یہ رہے الیکشن کے نتائج !

Next Post

پاک انگلینڈ سیریز؛ آخری لمحات میں ٹی وی معاہدے کا امکان

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
انگلینڈ کا مڈل آرڈر پاکستان پر بھاری

پاک انگلینڈ سیریز؛ آخری لمحات میں ٹی وی معاہدے کا امکان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.