راجوری/جموں//
جموں کشمیر کانگریس کے صدر‘ طارق حمید قرہ نے منگل کے روز کہا کہ اسمبلی انتخابات کیلئے نیشنل کانفرنس کے ساتھ قبل از انتخاب اتحاد بی جے پی کی’تفرقہ انگیز پالیسیوں‘ اور’خطرناک عزائم‘کا مقابلہ کرنے کی عوام کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔
قرہ نے یہ تبصرہ اسمبلی انتخابات کیلئے کانگریس کے نیشنل کانفرنس کے ساتھ ہاتھ ملانے پر بی جے پی کی تنقید کے درمیان کیا۔
سابق وزیر قرہ نے جموں کشمیر میں اگلی حکومت بنانے کے بی جے پی کے دعوے کو ’جملہ‘ قرار دیا اور الزام لگایا کہ وہ وادی میں پراکسی امیدواروں کو میدان میں اتار کر جمہوریت کا جنازہ نکال رہی ہے، یہ جانتے ہوئے کہ پارٹی اپنے نام پر وہاں انتخابات نہیں جیت سکتی۔
راجوری ضلع کے تھنہ منڈی اسمبلی حلقہ کے دورے کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے سابق لوک سبھا رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بی جے پی این سی کانگریس اتحاد پر درد محسوس کررہی ہے جو عوام کی خواہش کے مطابق تشکیل دیا گیا تھا۔
قرہ نے کہا’’ہر پارٹی اپنے منشور پر الیکشن لڑتی ہے۔ یہاں تک کہ اتحاد میں، جہاں شراکت داروں کے منشور ایک جیسے نہیں ہوتے، پارٹیاں اپنے ایجنڈے کے ساتھ عوام کے پاس جاتی ہیں۔ وہ (بی جے پی) نیشنل کانفرنس کے منشور کی وجہ سے درد محسوس کر رہے ہیں‘‘۔
کانگریسی لیڈر نے کہا’’جب وہ (۲۰۰۱۔۲۰۰۲) ایک ساتھ تھے تو انہوں نے اتنا درد کیوں محسوس نہیں کیا؟ اس وقت نیشنل کانفرنس اچھی تھی لیکن آج یہ بری ہے کیونکہ پارٹی نے ان سے لڑنے کیلئے کانگریس کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔
اتحاد کا دفاع کرتے ہوئے قرہ نے کہا’’یہ سیٹوں کی تقسیم یا حکومت بنانے کے بجائے ایک بڑے مقصد کیلئے ہے۔ یہ (دو پارٹیوں کے) رہنماؤں کا اتحاد نہیں ہے بلکہ عوامی اتحاد ہے۔ عوام چاہتے ہیں کہ ہم خیال جماعتیں ملک اور جموں و کشمیر کیلئے بی جے پی کی تفرقہ انگیز پالیسیوں اور خطرناک عزائم کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہوں‘‘۔
قرہ نے کہا کہ کانگریس بار بار کہہ رہی ہے، چاہے وہ جموں و کشمیر میں ہو، یہ الیکشن گلیوں، نالوں، آبپاشی یا بجلی کی فراہمی کے لئے نہیں ہے بلکہ یہ الیکشن ہماری شناخت، ہندوؤں، مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے، ہمارے آئینی حقوق کی بحالی کی لڑائی ہے جو ہم سے چھین لئے گئے تھے۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ یہ الیکشن جموں کشمیر کو مزید نقصان سے بچانے کے لئے ہے اور ہر کسی کو ، چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہو ، اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔ ’’یہ ایک ایسا موقع ہے جہاں لوگوں کو سمجھنا چاہئے کہ اگر ہم اس بار ناکام رہے تو اگلے۵۰ سے ۱۰۰ سالوں تک اس کے سنگین نتائج ہوں گے‘‘۔
قرہ نے کہا کہ سابق پی سی سی صدر اور بانہال سے پارٹی امیدوار وقا رسول وانی کے نیشنل کانفرنس کی قیادت کے خلاف حالیہ ریمارکس پر اتحاد میں کوئی دراڑ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا’’وانی نے اپنی ذاتی حیثیت میں کچھ تبصرے کیے تھے اور پارٹی نے فوری طور پر اس کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور انہیں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کے خلاف بولنے سے باز رہنے کو کہا ہے۔ پارٹی کے صدر کی حیثیت سے ہم نے ان کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا اور اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا‘‘۔
بی جے پی کے اس بیان پر کہ وہ اسمبلی انتخابات کے بعد اپنی حکومت بنائے گی ، انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی کا ایک اور جملہ ہے۔
قرہ نے کہا’’وہ (بی جے پی) کہہ رہے ہیں کہ وہ ۱۰ آزاد امیدواروں کی حمایت سے حکومت بنائیں گے جو کشمیر میں جیتنے جا رہے ہیں۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بی جے پی جمہوریت کا جنازہ نکال رہی ہے‘‘۔انہوں نے کہاوہ جمہوریت کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور میں نے اسے جمہوری طریقے سے منظم آمریت کا نام دیا ہے۔ یہ بی جے پی کا خود اعتراف ہے کہ ہم کس طرح جمہوریت کو غیر جمہوری طریقے سے چلا رہے ہیں۔
کانگریسی کے ریاستی صدر نے کہا کہ بی جے پی اس بات سے پوری طرح واقف ہے کہ وہ اپنی پارٹی کے نام پر کشمیر میں ایک بھی سیٹ نہیں جیت سکتی ہے اور اس لئے اس نے پراکسی تیار کی ہے۔ یہ ان کی شکست کا خود اعتراف ہے کہ وہ آزاد امیدواروں کے ذریعے اقتدار میں آئیں گے۔ ہم ہمیشہ سے یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ پراکسی کے ذریعے انتخابات لڑ رہے ہیں۔
عوامی اتحاد پارٹی کے صدر اور رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید کی اپنے امیدواروں کی حمایت میں مہم چلانے کی وجہ سے تہاڑ جیل سے عبوری ضمانت پر رہائی پر قرہ نے کہا کہ آئین کے مطابق کوئی بھی الیکشن لڑ سکتا ہے۔
قرہ نے کہا’’وہ جیل میں تھے اور ضمانت ملنا قانون سے جڑا معاملہ ہے۔ بہت سارے ڈاکٹر اور انجینئر میدان میں ہیں تو صرف اس انجینئر پر ہی توجہ کیوں دی جا رہی ہے… مجھے لگتا ہے کہ انہیں’حد سے زیادہ‘ فائدہ مل رہا ہے‘‘۔
جموں و کشمیر کانگریس کے صدر کی حیثیت سے قرہ نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کے بارے میں بات کر سکتے ہیں اور ان کا لائحہ عمل منفی کے بجائے مثبت سوچ پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک خالص مشن ہے اور ہم عوام کے مسائل اور مصائب کو کم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔ ہم ان کے گھٹن کے خاتمے کو یقینی بنائیں گے تاکہ وہ بغیر کسی خوف کے بول سکیں۔
قرہ نے کہا کہ تھنہ منڈی کا ان کا دورہ ضلع میں ۲۵ ستمبر کو دوسرے مرحلے کی ووٹنگ سے قبل پارٹی کے ساتھیوں اور نیشنل کانفرنس کے عہدیداروں کے ساتھ انتخابی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے تھا۔
کانگریسی صدر نے کانگریس میں واپس آنے والے بہت سے ڈی پی اے پی رہنماؤں کا خیرمقدم کیا اور شاردا شریف کے مشہور مزار پر بھی حاضری دی۔