سرینگر/ 16 ستمبر
نیشنل کانفرنس (این سی) کے رہنما عمر عبداللہ نے پیر کے روز کہا کہ لوک سبھا رکن شیخ عبدالرشید کی عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) اور جماعت اسلامی کے درمیان اتحاد کے تاروں کو ان کی پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لئے دور سے کھینچا جا رہا ہے۔
عمرعبداللہ نے پلوامہ ضلع کے پانپور اسمبلی حلقہ میں نامہ نگاروں کو بتایا”ان کی تاریں کہیں اور جڑی ہوئی ہیں، انہیں ان سے حکم ملتا ہے اور وہ ان کی دھنوں پر رقص کرتے ہیں“۔
سابق وزیراعلیٰ نے اے آئی پی کی کالعدم جماعت اسلامی کے سابق ارکان کے ساتھ اتحاد کرنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا جو آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
ان کاکہنا تھا ”انہیں نیشنل کانفرنس کا مقابلہ کرنے کے لئے میدان میں اتارا گیا ہے۔ ہمارے پاس کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم ان سے لڑیں گے“۔
بی جے پی کے اس دعوے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ سرینگر میں وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے خطاب کی جانے والی انتخابی ریلی میں 30 ہزار لوگوں کی شرکت متوقع ہے، نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ ریلیوں کےلئے لوگوں کو اکٹھا کیا جاسکتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ اس کا مطلب ووٹ ہو۔
عمر نے کہا”پیسے کا استعمال کرکے ۳۰ ہزار لوگوں کو جمع کرنا کتنا مشکل ہے؟ وزیر اعظم اس سے پہلے بھی سرکاری ملازمین کو اکٹھا کرکے ایک ریلی سے خطاب کر چکے ہیں۔ مجھے ریلیاں نہ دکھائیں، مجھے ووٹ دکھائیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ ووٹوں میں بدل جائے گا۔ بی جے پی کو وادی کشمیر سے ایک سیٹ جیتنے دیں، تب ہم بات کر سکتے ہیں“۔
بی جے پی کے موروثی حکمرانی کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر عبداللہ نے کہا کہ حکمراں پارٹی کے پاس جموں و کشمیر میں اپنی چھ سالہ براہ راست حکمرانی کے لئے دکھانے کے لئے کچھ نہیں ہے۔
این سی نائب صدر نے کہا”ان کے پاس لوگوں کو بیچنے کے لیے کچھ اور نہیں ہے۔ اگر انہوں نے لوگوں کے لئے کچھ کیا ہوتا تو وہ اپنا رپورٹ کارڈ پیش کرتے۔ جب رپورٹ کارڈ میں ’ناکام‘ لکھا ہوتا ہے، تو انہیں کچھ اور کہنا پڑتا ہے“۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے نیشنل کانفرنس نے اچھی مہم چلائی تھی۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا”ہماری مہم اچھی رہی ہے…. نیشنل کانفرنس کے جلسوں میں لوگوں کی شرکت زیادہ تھی اور ہمیں امید ہے کہ ووٹوں کا ایک بڑا حصہ این سی امیدواروں کو جائے گا اور وہ جیتیں گے۔“ (ایجنسیاں)