جموں//
وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس،نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو جموں وکشمیر کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی آخری سانسیں لے رہی ہے ۔
مودی نے کہا کہ ہونے والے اسمبلی انتخابات جموں وکشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے ۔
وزیر اعظم نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے ڈوڈہ سپورٹس اسٹیڈیم میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران کیا۔
مودی نے کہا’’نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس نے گذشتہ۷دہائیوں کے دوران اپنی سیاسی دکانیں سجانے کیلئے جموںکشمیر میں علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دیا‘‘۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا’’میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ جموں کشمیر میں دہشت گردی آخری سانسیں لے رہی ہے اور یہاں ہونے والے اسمبلی انتخابات اس یونین ٹریٹری کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے‘‘۔
انہوں نے کہا’’آج تک’پریوار واد‘نے یہاں کے نوجوانوں کو آگے آنے کی اجازت نہیں دی یہی وجہ ہے کہ۲۰۱۴میں اقتدار میں آنے کے بعد میں نے کوشش کی جموں و کشمیر میں نوجوانوں کی نئی قیادت سامنے آجائے ‘‘۔
مودی نے کہا’’اس کے بعد سال۲۰۱۸میں پنچایتی الیکشن، سال۲۰۱۹میں بی ڈی سی الیکشن اور سال۲۰۲۰میں ڈی ڈی سی الیکشن پہلی بار منعقد ہوئے تاکہ جموں وکشمیر میں جمہوریت زمینی سطح تک پہنچ سکے ‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’اس بار جموںکشمیر کے اسمبلی انتخابات میں تین خاندانوں کا مقابلہ نوجوانوں کے ساتھ ہے جن میں سے ایک خاندان کا تعلق کانگریس، دوسرے کا نیشنل کانفرنس اور تیسرے کا پی ڈی پی کے ساتھ ہے ‘‘۔
ان کا لوگوں کی طرف مخاطب ہو کر کہنا تھا’’جو کچھ ان تین خاندانوں نے آپ کے ساتھ کیا وہ کسی گناہ سے کم نہیں ہے ‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک وقت میں یہاں کے نوجوان پتھر اٹھا کر پولیس اور سیکورٹی فورسز پر پھینکتے تھے لیکن آج ان ہی پتھروں کو جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہی جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کو بحال کرے گی۔
مودی کا کہنا تھا’’بی جے پی جموں کشمیر کو دہشت گردی سے پاک خطہ بنانے اور اس خطے کو سیاحوں کیلئے ایک جنت بنانے کے لئے پر عزم ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’جموں کشمیر ایک عالمی فلم مرکز بن جائے گا اور دلی سے براہ راست سری نگر ٹرین سروس بہت جلد شروع کی جائے گی‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’ایک وقت تھا جب یہاں شام ڈھلتے ہی سول کرفیو نافذ ہوجاتا تھا اور تمام سرگرمیاں ٹھپ ہوجاتی تھیں یہاں تک کہ وزیر داخلہ بھی لالچوک جانے سے ڈرتا تھا‘‘۔انہوں نے کہا’’محفوظ اور خوشحال جموں وکشمیر مودی کی گارنٹی ہے ‘‘۔
نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی کو ان کے انتخابی منشوروں پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا’’لوگوں کو بی جے پی کے سنکلپ پترا اور دوسری جماعتوں کے منشوروں کے درمیان فرق محسوس کرنا چاہئے جو یہاں پرانے برے دنوں کو واپس لانا چاہتے ہیں‘‘۔
مودی نے کہا’’ان پارٹیوں کے منشور دفعہ۳۷۰کی بحالی، پہاڑی، گجر اور بکر وال طبقوں کی رزیرویشن کو ختم کرنے کی وکالت کرتے ہیں اور یہ منشور دلتوں اور والمیکیوں کے حقوق رائے دہی کو چھیننے کی بھی وکالت کرتے ہیں‘‘۔
لوگوں سے مخاطب ہو کر انہوں نے کہا’’آپ نے جس محبت کا مظاہرہ کیا میں آپ کے لئے محنت کرکے اس کا تین گنا زیادہ بدلہ دوں گا اور ہم مل کر ایک خوشحال جموں و کشمیر کی تعمیر کو یقینی بنا سکتے ہیں‘‘۔
کشتواڑ کی بی جے پی امید وار شگن پری ہار کی تعریفیں کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا’’شگن کے والدین کو دہشت گردوں نے ابدی نیند سلا دیا ہم نے اس کو الیکشن لڑنے کیلئے ٹکٹ دے دیا وہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمارا ہتھیار ہیں۔‘‘