نئی دہلی// سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ملک میں ہموار وہیکل اسکریپنگ پالیسی کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے منگل کو یہاں کہا کہ اگر آٹو مینوفیکچررز اپنے وہیکل اسکریپنگ سینٹر قائم کرتے ہیں تو 18 فیصد کی فروخت اضافہ درج کر سکتے ہیں۔
مسٹرگڈکری نے یہاں 64ویں سیام کانفرنس میں آٹوموبائل انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے ایک ہموار وہیکل اسکریپنگ سسٹم کی وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ یورپ اور امریکہ میں جہاں آٹومیکر اوای ایم کے تعاون سے گاڑیوں کے اسکریپنگ مراکز قائم کر کے بالترتیب 12 فیصد اور 15 فیصد فروخت میں اضافہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہندوستانی آٹو مینوفیکچررز 18 فیصد اضافہ دیکھ سکتے ہیں، اگر وہ اسکریپنگ سینٹرز قائم کرتے ہیں۔ مسٹرگڈکری نے کہا کہ گاڑیوں کی اسکریپنگ صنعت کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے فائدہ مند ہے ۔
انہوں نے کہا کہ علم کو دولت میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں اسکریپنگ پالیسی کے لیے آپ کے تعاون کی ضرورت ہے ۔ آج میں تجویز کرتا ہوں کہ امریکہ اور یورپ میں سکریپنگ سب کے لیے فائدہ مند ہے ۔ ہندوستان میں تین کروڑ ایسی گاڑیاں ہیں جن کی عمر پوری ہو چکی ہے ۔ ہمیں فٹنس اور اسکریپنگ مراکز پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ "مینوفیکچررز اسکریپ مواد سے منافع کما سکتے ہیں، یہ سب کے لیے فائدہ مندہے ۔”
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی آٹوموبائل انڈسٹری دنیا کا سب سے بڑا آٹوموبائل مینوفیکچرنگ ہب بننے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ 40 فیصد تک فضائی آلودگی کا فوسل فیول گاڑیوں سے آتا ہے اور اس پر نظر رکھتے ہوئے حکومت کلین فیول ٹیکنالوجی پر زور دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں پٹرول اور ڈیزل کے خلاف نہیں ہوں لیکن صحت کے نقطہ نظر سے ہمیں اپنے لوگوں کو فضائی آلودگی سے بچانے کی ضرورت ہے ۔ اگر ہم 2070 تک کاربن نیوٹرل ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں اس معاملے پر سنجیدگی سے سوچنا ہو گا۔ ہندوستان میں 40 فیصد آلودگی کی وجہ ٹرانسپورٹ سیکٹر ہے ۔ ہمیں معیشت کو ڈی کاربنائز کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے ۔ ڈیزل کاروں کی فروخت اب کل حجم کا صرف 18 فیصد ہے ۔ 2014 میں یہ تعداد 40 فیصد تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی سی این جی گاڑیوں کی مارکیٹ 8 لاکھ کروڑ روپے کی ہے ۔ ہندوستان گیس پر مبنی معیشت بنانے پر توجہ دے رہا ہے ۔ 2030 تک 20 ہزار سی این جی اسٹیشنز لگانے کا ہدف ہے ۔ اب ڈیزل میں 15 فیصد ایتھنول ملایا جا سکتا ہے جس سے ٹریکنگ فیول کی قیمت کم ہو جاتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو 5 لاکھ ڈالر کی معیشت بنانے میں سب سے اہم کردار آٹو سیکٹر کا ہے ۔ آٹو سیکٹر کوتمام سیگمنٹ میں دنیا کا سب سے بڑا بننے کا ہدف رکھنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میں کچرے کو دولت میں تبدیل کرنے پر یقین رکھتا ہوں۔ میں آٹو انڈسٹری سے وہیکل اسکریپیج پالیسی پر تعاون چاہتا ہوں۔ سیام کے اراکین نے پرانی گاڑی کے بدلے نئی گاڑی پر 3 فیصد رعایت دینے پر اتفاق کیا ہے ۔ ہندوستان میں 3 کروڑ ایسی گاڑیاں ہیں جو ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ہر سال 5 لاکھ حادثات ہوتے ہیں۔ ہر گھنٹے میں 53 حادثات اور 19 اموات ہوتی ہیں۔ سڑکوں کے ڈیزائن کچھ اموات کے لیے ذمہ دار ہیں۔ اسے ٹھیک کرنے پر بھی کام جاری ہے ۔ الیکٹرک گاڑیوں پر بھی مودی حکومت کا خصوصی زور رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال تک ہندوستان میں 30 لاکھ ای وی رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ اس میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ ہندوستان کی ای وی انڈسٹری مالی سال 30 تک 1 کروڑ یونٹ تک پہنچ جائے گی۔ اس سے لاکھوں نوکریاں پیدا ہوئی ہیں۔ مالی سال 30 تک ای وی فنانس مارکیٹ 4 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے ۔