جکارتہ//
پوپ فرانسس نے جمعرات کو مسلمانوں اور کیتھولک مسیحیوں کو دعوت دی کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں اور انتہا پسندی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی رہنماؤں پر دباؤ ڈالیں۔ وہ جکارتہ میں جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد کا دورہ کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے مختلف مذہبی عقائد کی مشترکہ بنیادوں کے بارے میں بات کی۔
دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا کے دورے پر مذہبی اشارات سے بھرپور ایک دن میں پوپ نے قومی امامِ اعلیٰ اور دیگر مقامی مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں زمین پر بڑھتی ہوئی گرمی سے نمٹنے کے لیے "فیصلہ کن اقدام” کا مطالبہ کیا گیا۔
فرانسس اور امامِ اعلیٰ نصرالدین عمر کے باضابطہ دستخط کردہ اعلامیے میں لکھا گیا، "تخلیق صلاحیت کے انسانی استحصال نے موسمیاتی تبدیلی میں کردار ادا کیا ہے جس کے نتیجے میں قدرتی آفات، عالمی حدت اور غیر متوقع موسمیاتی نمونوں جیسے مختلف تباہ کن نتائج سامنے آئے۔”
انہوں نے کہا، "ہم تمام نیک نیت لوگوں سے مخلصانہ مطالبہ کرتے ہیں کہ قدرتی ماحول اور اس کے وسائل کی سالمیت برقرار رکھنے کے لیے فیصلہ کن اقدام کریں۔”
اعلامیے پر دستخط فرانسس کے استقلال مسجد کے دورے کے دوران ہوئے جو وسطی جکارتہ میں تقریباً نو ہیکٹر (22 ایکڑ) پر محیط ایک گنبد والی عمارت ہے۔ پوپ جمعہ تک انڈونیشیا میں موجود ہوں گے جو ان کے جنوب مشرقی ایشیا اور اوشیانا کے چار ممالک کے 12 روزہ سفر کا حصہ ہے۔