نئی دہلی//
سابق آئی ایف ایس افسران سمیت سماجی کارکنوں کے ایک گروپ نے ہندوستان سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ۔
درخواست گزاروں نے ، ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن کے ذریعے رٹائرڈ آئی ایف ایس افسر اشوک کمار شرما کی قیادت میں اس درخواست پر عدالت عظمی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کمپنیاں جو جنگ کے دوران اسرائیل کو فوجی ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کرتی ہیں وہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے موجودہ لائسنس منسوخ کرے ۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لائسنس کی یہ اجازت مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین اور آئین کی خلاف ورزی ہے ۔
یہ عرضی مسٹر شرما کی قیادت میں مینا گپتا، دیب مکھرجی، اچن ونائک، جین ڈریز، تھوڈور مدابوسی کرشنا، ہرش مندر، نکھل ڈے اور دیگر نے مشترکہ طور پر دائر کی ہے ۔
درخواست گزاروں نے۲۶جنوری۲۰۲۴کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے ) کے ایک حالیہ فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں غزہ پٹی میں نسل کشی کے جرائم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن کے تحت ذمہ داریوں کی خلاف ورزی پر اسرائیل کے خلاف عبوری اقدامات کا حکم دیا گیا تھا۔ عبوری اقدامات میں فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی تمام ہلاکتوں اور تباہی کو فوری طور پر روکنا شامل ہے ۔
عرضی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی کرنے کے لیے پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ منیشن انڈیا اور اسی مقصد کے لیے دوسروں کو لائسنس دینے میں مرکزی حکومت نے مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پوری طرح سے نظر انداز کیا ہے ۔
ہتھیاروں کی سپلائی کرنے والی کمپنیوں میں میسرز پریمیئر ایکسپلوسیوز اور اڈانی ڈیفنس اینڈ ایرو اسپیس لمیٹڈ جیسی نجی کمپنیاں شامل ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ جولائی۲۰۲۴میں آئی سی جے نے نوٹ کیا کہ اسرائیل کا فلسطینی عوام کے خلاف غیر متناسب تشدد کے ذریعے قابض طاقت کے طور پر اپنی حیثیت کا مسلسل غلط بے جااستعمال بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی موجودگی کو کالعدم قرار دیتا ہے ۔
پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی آئین کے آرٹیکل۱۴؍اور۲۱کے ساتھ ساتھ۵۱(سی) کے تحت بین الاقوامی قوانین کے تحت ہندوستان کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے ۔