سرینگر//
پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے عمر عبداللہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بی جے پی کے ساتھ اپنے دور اقتدار میں یہاں پوٹا لایا اور شاہ توس پر پابند عائد کی۔
محبوبہ نے کہا کہ پی ڈی پی نے بی جے پی کے ساتھ مشروط اتحاد کیا تھا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
پی ڈی پی صدر نے کہا’’عمر صاحب جب بی جے پی میں وزیر تھے تو انہوں نے پوٹا لایا، شاہتوس پرپابندی لگوائی اور وہ پاکستان پر حملہ کرنے کی وکالت کرتے تھے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’لیکن ہم نے بی جے پی کے ساتھ مشروط اتحاد کیا‘ہم نے۱۲ہزار نوجوانوں کے ایف آئی آر واپس لئے ، دلی سے ایک بڑا وفد حریت کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے لایا اور سیز فائر کرایا‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’ہم سچ کہتے ہیں مخالفت نہیں کرتے ہیں، نیشنل کانفرنس کے پاس سٹھ ایم ایل اے ہوتے تھے ہمارے پاس اس سے تین گنا کم تھے اس کے بعد ان کی بھی کارکردگی دیکھئے اور ہماری کارکرد گی بھی دیکھئے‘‘۔
محبوبہ نے کہا’’نیشنل کانفرنس نے۷۰برسوں میں سے۴۰برسوں تک حکومت کی پی ڈی پی نے انتہائی کم وقت کیلئے حکومت کی اس میں بھی دونوں جماعتوں کی کارکردگیوں کا جائزہ لیاجائے ۔‘‘
دوسری جانب نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزہر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سابق حریت لیڈر‘سلیم گیلانی کے الیکشن میں حصہ لینے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا جمہوریت میں بھروسہ بحال ہونا ہمارے لئے کامیابی ہے ۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر رام مادھو کے کشمیر دورے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ رام مادھو ہی بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان اتحاد کے ذمہ دار تھے اور ان کے پی ڈی پی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
این سی نائب صدر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز وسطی کشمیر کے کنگن علاقے میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
سابق حریت لیڈر کے پی ڈی پی میں شامل ہونے پر پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’اچھی بات ہے اگر یہ لوگ الیکشن لڑ رہے ہیں جس پارٹی میں بھی جائیں، کم سے کم ان کا جمہوریت پر بھروسہ ہوا ہے یہ ہمارے لئے کامیابی ہے ‘‘۔
عمر کا کہنا تھا’’نظریات بدلتے رہتے ہیں اس سے پہلے جب الیکشن ہوتے تھے تو یہ لوگ بائیکاٹ کے نعرے لگاتے تھے اب کہیں نہ کہیں ان کی آئیڈیالوجی میں تبدیلی آئی ہے ‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا’’ہماری بات صحیح ثابت ہوئی ہم لگاتار نوے کی دہائی سے کہتے ہیں خون خرابہ ہوگا لیکن کچھ بدلے گا نہیں جس کی وجہ سے ہمارے ساتھیوں کو نشانہ بنایا گیا، ہمیں جو کچھ حاصل کرنا ہے وہ جمہوری طریقے سے حاصل کیا جا سکتا ہے ‘‘۔
سابق گورنر ستیہ پال ملک کے رام مادھو کے کشمیر آنے کے متعلق بیان کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا’’اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ رام مادھو کے اگر کسی پارٹی ے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تو وہ پی ڈی پی ہے ‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا’’رام مادھو ہی بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان اتحاد کے ذمہ دار تھے ‘‘۔
شراب کی دکانیں کھلنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا’’حکومت آنے دیں یہاں اندھا دھند شراب کی دکانیں کھلنے پر روک لگنی چاہئے ‘‘۔
ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں کہا’’ریاستی درجے کو واپس لائیں گے ۔‘‘