خبر ہے کہ اپنے آزاد … غلام نبی آزاد صاحب بیمار ہیں… ان کی طبیعت ناساز ہے …اتنی نا ساز کہ ان جناب نے اسمبلی انتخابات میں اپنی جماعت کے ا میدواروں کی انتخابی مہم چلانے سے بھی انکار کیا ہے … بے چارے آزاد صاحب !اللہ میاں انہیں صحت بدن عطا کرے … ہماری تمام تر ہمدردیاں ان جناب کے ساتھ ہیں اور… اور سو فیصد ہیں۔اگر یہ بیمار نہ بھی ہوتے تو… تو بھی ہماری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہوتیں اور… اور اس اس لئے ہوتیں کہ ان کے ساتھ ہوا ہی کچھ ایسا ہے کہ کسی کو بھی ان سے ہمدردی ہو گی ۔کانگریس سے علیحد گی کے بعد ان جناب نے اپنی جو دیڑھ انیٹ کی مسجد بنائی‘ اس مسجد کا جو حال بے حال ہوا … وہ مسجد جس طرح غیر آباد رہی …پہلے دن سے رہی ‘ اسے دیکھ کر آزاد صاحب بیمار نہیں ہوں گے تو… تو کیا ہوں گے… اس کے بعد یہ جناب اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم سے اپنا ہاتھ پیچھے نہیں کھینچ لیں گے تو … تو کیا کریں گے کہ… کہ ایساکچھ بھی نہیں ہوا … بالکل بھی نہیں ہوا جو آزاد صاحب نے سوچا تھا … اور انہوں نے یہ سوچا تھا کہ کانگریس سے علیحدہ ہو کر جب یہ اپنی جماعت بنانے کا اعلان کریں گے تو…تو سارا جموں کشمیر سیلاب کی طرح امڈ آئے گا اور… اور ان کی جماعت میں شامل ہو جائیگا… اور پہلے پہل … ابتدائی دنوں میں ہوا بھی ایسے… کانگریس سے بڑے بڑے لیڈر نکل آئے اور انہوں نے آزاد صاحب کی جماعت میں شمولیت اختیار کی… لیکن… لیکن یہ سلسلہ زیادہ دنوں تک جاری نہیں رہا اور… اور لیڈر حضرات جس تیز رفتاری سے ان کی جماعت میں شامل ہو ئے تھے… اسی برق رفتاری سے انہوں نے اس جماعت سے چھٹکارا بھی حاصل کیا… کیوں کیا ‘ کیا دیکھ کر ‘ کیا سن کر ‘ کیا محسوس کرکے انہوں نے ایسا کیا وہ تو ہمیں نہیں معلوم … بالکل بھی نہیں معلوم … لیکن… لیکن آزاد صاحب سے علیحدگی ضرور اختیار کی اور… اور یہ سلسلہ آج اور ابھی تک جاری ہے۔ آزاد صاحب سیاستدان ہیں اور… اور سیاستدان بھی انسان ہو تے ہیں… یہ صورتحال دیکھ کر کوئی بھی دلبرداشتہ ہو سکتا ہے… کسی کا بھی دل ٹوٹ سکتا ہے… بیمار ہو سکتا ہے… کسی سے بات نہ کرنے کا من ہو سکتا ہے… گھر کی چار دیواریوں میں ہی رہنے کا جی کر سکتا ہے… سورج کی روشنی نہ دیکھنے کا دل کررہا ہوگا… اوراپنے آزاد صاحب کا بھی ۔ ہے نا؟