سرینگر//
سابق سری نگر میئر اور جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے لیڈر جنید عظیم متو نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات سے قبل موصوف لیڈر کا استعفیٰ سید الطاف بخاری کی سربراہی والی اپنی پارٹی کیلئے ایک اور بڑا دھچکا ہے ۔
گذشتہ ماہ کے دوران عثمان مجید،نور محمد،چودھری ذوالفقار اور عبدالرحیم راتھر سمیت کئی لیڈر پارٹی سے مستعفی ہوئے ہیں۔
جولائی میں اپنی پارٹی کے امید واروں کو لوک سبھا انتخابات میں زبردست ناکامی نصیب ہونے کے بعد جنید متو نے سیاست سے عارضی طور پر دوری کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے منگل کی کی رات دیر گئے’ایکس‘پر اپنے ایک طویل پوسٹ میں کہا’’میں بھاری دل اور انتہائی عجز و انکساری کے ساتھ جموں و کشمیر اپنی پارٹی سے علیحدگی کے اپنے فیصلے کا اعلان کرتا ہوں‘‘۔
سابق سری نگر میئر نے پارٹی صدر سید الطاف بخاری اور اپنے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا اور ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔انہوں نے پوسٹ میں کہا’’اس سال فریضہ حج کی ادائیگی کے دوران اپنے اعتقاد کو بر قرار رکھنے اور اپنے اصولوں اور صحیح اور غلط کے درمیان تمیز کرنے والی سیاست کرنے کا پختہ عہد کیا تھا‘‘۔
متو کا کہنا تھا’’بنیادی طور پر اس عہد کے تحت اور گذشتہ پانچ دنوں سے اپنے کارکنوں اور حامیوں کے ساتھ وسیع مشاورت کی بنیاد پر میں اس فیصلے پر پہنچا ہوں‘‘۔
سابق مئیر نے کہا’’کوئی شخص جس چیز کا حصہ رہا ہو خواہ اچھا یا برا، اس کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہئے ،میری دعائیں بڑے بھائی الطاف صاحب جو ایک انتہائی مہربان، حفاظت فراہم کرنے والی اور ایک وسیع القلب شخصیت ہیں، کے ساتھ ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’تاہم میرے اپنے عقائد پارٹی کے نظریے کے ساتھ اب ہم آہنگ نہیں ہیں اور ایسی صورتحال میں اب بھی پارٹی سے وابستہ رہنا اور پارٹی کے امید وار کے طور پر الیکشن لڑنا صریحاً مضحکہ خیز ہوگا‘‘۔
متو کا کہنا تھا کہ میری پارٹی اب جڈی بل حلقے کے لئے ایک مناسب امید وار کھڑا کرنے کے لئے آزاد ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ آنے والے کچھ دنوں کے دوران میڈیا سے خطاب کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کریں گے ۔
سابق مئیر کا کہنا تھا’’میں نے گذشتہ چند دنوں میں محسوس کیا ہے کہ مجھے اپنے دل کی بات کہنے کے لئے منظم طریقے سے تنگ کیا جا رہا ہے اور اقتدار کے سامنے سچ بولنا آسان نہیں ہے لیکن نتائج سے قطع نظر یہ سچ ہے جس کو یقینی طور پر بولنے کی ضرورت ہے ‘‘۔
متو نے کہا’’میرے عزیز اور وفادار کارکنوں اور ٹیم کیلئے میرے ساتھ رہنا زیادہ مشکل ہوگا،ہمیں سچ بولنے اور طاقت کے خلاف جانے کیلئے نا قابل تصور چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا‘‘۔
سابق مئیر‘جو مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی سے بزنس اور فائنانس میں گریجویٹ ہیں۲۰۱۸سے پانچ برسوں تک سری نگر کے میئر رہے ہیں۔علیحدگی پسند سیاست میں رہنے کے بعد وہ قومی دھارے کی سیاست میں شامل ہوئے ۔ وہ نیشنل کانفرنس اور پیپلز کانفرنس کے ساتھ بھی وابستہ رہے ۔