سرینگر//
پی ڈی پی کی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے گٹھ جوڑ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیاں ہمیشہ اقتدار کیلئے الائنس بناتی ہیں۔
محبوبہ نے کہا کہ پی ڈی پی اقتدار کی لالچ سے بالاتر ہو کر جب الائنس کرتی ہے تو اس کا ایک ایجنڈا ہوتا ہے ۔
پی ڈی پی کی صدر نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز ایک تقریب کے دوران میڈیا کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان قبل از انتخابات الائنس کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا’’جہاں تک الائنس کی بات ہے تو پی ڈی پی جب بھی کسی پارٹی کے ساتھ الائنس کرتی ہے تو اس کا ایک ایجنڈا ہوتا ہے لیکن نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان ہمیشہ کرسی کیلئے الائنس ہوتا ہے ‘‘۔
محبوبہ کا کہنا تھا’’پی ڈی پی نے کانگریس کے ساتھ الائنس کیا تو ہمارا ایک ایجنڈا تھا اور پھر جب ہم نے بی جے پی کے ساتھ الائنس کیا تو اس وقت بھی ہمارا ایک ایجنڈا تھا‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’جب ہم نے بی جے پی کے ساتھ الائنس کیا تو راستے کھلوائے ،بات چیت کا سلسلہ شروع کرایا، ملک کے لیڈروں کو یہاں حریت کے ساتھ بات چیت کرنے کیلئے لایا، قیدیوں کو رہا کرایا یہاں تک سید علی گیلانی کو بھی رہا کرایا‘‘۔
محبوبہ نے کہا’’لیکن جب ان کا الائنس ہوا تو مقبول بٹ کو پھانسی ہوئی‘۱۹۸۷کے انتخابات میں دھاندلیاں ہوئیں جس کے نتیجے میں ہمارے قبرستان بھر گئے ‘ افضل گورو کو پھانسی ہوئی‘‘۔
پی ڈی پی صدر کا کہنا تھا’’جب سے پی ڈی پی بنی ہے تب سے ہم نے لوگوں کے سہارے پر اکیلے الیکشن لڑے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ایجنڈے کا بنیادی مقصد جموں و کشمیر میں عزت کے ساتھ امن بحال کرنا ہے اس ایجنڈے کو آگے لے جانے کے لئے کوئی ہمارے ساتھ ملے یانہ ملے لیکن ہم اس کے لئے پُر عزم ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں محبوبہ نے کہا کہ ہماری اسمبلی کو ایک میونسپلٹی کی شکل دی گئی ہے ۔انہوں نے الیکشن نہ لڑنے کی بات کو دہراتے ہوئے کہا’’اسمبلی کے اختیارات کو محدود کر دیا گیا ہے ، ہماری اسمبلی کو ایک میونسپلٹی کی شکل دی گئی ہے ، بقول عمر صاحب کے ہم ایک چپراسی کو ٹرانسفر نہیں کر سکتے ہیں۔اس کے پاس قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں ہو گا ‘‘۔
پی ڈی پی کی صدر کا کہنا تھا’’میں نے بحیثیت وزیر اعلیٰ کانگریس اور بی جے پی سرکار کے ساتھ حکومت چلائی اور۱۲ہزار ایف آئی آر منسوخ کرائیں‘ علیحدگی پسندوں کو خطوط لکھے ،فائر بندی کو ممکن کرایا لیکن آج ہم ایک قانون بھی منظور نہیں کر سکتے ہیں‘‘۔
محبوبہ نے کہا کہ انجینئر رشید، شبیر شاہ اور دوسرے قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہئے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم سرینگر میں ایک پڑھے لکھے اور دیانتدار امید وارکو کھڑا کرنا چاہتے ہیں کیونکہ سری نگر کے لوگوں کو سب سے زیادہ مسائل در پیش ہیں۔انہوں نے کہا’’یہاں ایک ہی مکان میں چار چار کنبے رہتے ہیں اقتدار میں آنے پر ہم میریج ہالوں کی تعمیر کی طرح فلیٹ بنائیں گے ۔‘‘