لیہہ/نئی دہلی//
مرکزی وزیر داخلہ‘ امت شاہ نے پیر کو لداخ میں پانچ نئے اضلاع کے قیام کا اعلان کیا، جس کے بعد خطے میں اضلاع کی کل تعداد بڑھ کر سات ہو گئی ہے۔
نئے اضلاع میں زنسکار، دراس، شام، نوبرا اور چانگ تھانگ شامل ہیں۔
تاہم، لیہہ اپیکس باڈی، جو کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے ساتھ مل کر ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول میں توسیع سمیت اپنے چار اہم مطالبات کے لئے لڑ رہی ہے، نے کہا کہ وہ اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
شاہ نے پیر کی صبح ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ترقی یافتہ اور خوشحال لداخ کی تعمیر کے وڑن کی پیروی میں پانچ نئے اضلاع بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر داخلہ نے پوسٹ کیا’’نئے اضلاع، جن میں زنسکار، دراس، شام، نوبرا اور چانگ تھانگ شامل ہیں، ہر کونے میں حکمرانی کو مضبوط بنا کر عوام کیلئے فوائد کو ان کی دہلیز تک پہنچائیں گے‘‘۔
لیہہ اور کرگل لداخ کے صرف دو اضلاع تھے، جو رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا مرکز کے زیر انتظام علاقہ تھا لیکن دوسرا سب سے کم آبادی والا علاقہ تھا۔۲۰۱۱ کی مردم شماری کے مطابق اس کی آبادی۷۴ء۲ لاکھ ہے اور اس کی سرحدیں چین اور پاکستان سے متصل۸۶ہزار۹۰۴ مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ مودی حکومت لداخ کے لوگوں کے لئے وافر مواقع پیدا کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
لداخ کو سابق ریاست جموں و کشمیر سے الگ کرکے۵؍ اگست ۲۰۱۹ کو ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دیا گیا تھا۔
پانچ سال قبل اسی دن سابق ریاست کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل ۳۷۰ کو بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہونے کے ناطے لداخ مرکزی وزارت داخلہ کے براہ راست انتظامی کنٹرول میں آتا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے نئے اضلاع کی تشکیل کو بہتر حکمرانی اور خوشحالی کی طرف ایک قدم کے طور پر سراہا۔انہوں نے انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ زنسکار، دراس، شام، نوبرا اور چانگ تھانگ اب زیادہ توجہ حاصل کریں گے، خدمات اور مواقع کو لوگوں کے مزید قریب لائیں گے۔
مودی نے کہا کہ لداخ میں پانچ نئے اضلاع کا قیام بہتر حکمرانی اور خوشحالی کی جانب ایک قدم ہے۔
پانچ نئے اضلاع کی تشکیل کے لیے ’اصولی منظوری‘دینے کے ساتھ، وزارت داخلہ نے لداخ انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ نئے اضلاع کی تشکیل سے متعلق مختلف پہلوؤں پر مشورہ دے ۔ انتظامیہ کو نئے عہدوں کی تخلیق، ضلع کی تشکیل سے متعلق کسی بھی دوسرے پہلو وغیرہ کو جانچنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے اور تین ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے ۔
مذکورہ کمیٹی کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ اس رپورٹ کی بنیاد پر نئے اضلاع کی تشکیل کی حتمی تجویز وزارت داخلہ کو آگے کی کارروائی کے لیے بھیجے گا۔
بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ جمیانگ شیرنگ نامگیال نے مرکز کے اعلان کو لداخ کے لوگوں کے لئے ’جنم اشٹمی‘ کا تحفہ قرار دیا۔
نامگیال نے کہا کہ۲۰۱۸ میں بی جے پی نے لداخ کو ایک علیحدہ ڈویڑن دیا تھا اور بجٹ کو بڑھا کر ۶۰۰۰ کروڑ روپے کرنے کے علاوہ اگلے سال یو ٹی کی مانگ کو بھی پورا کیا تھا۔ ہم اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں جو عوام کی امنگوں کے مطابق ہے۔
انہوں نے لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) بی ڈی میرشا کی بھی تعریف کی جنہوں نے خطے کو پانچ نئے اضلاع دینے کی کوشش کی۔
ماحولیاتی کارکن اور لیہہ اپیکس باڈی کی رکن سونم وانگچک نے کہا’’میں لداخ کے لوگوں کی طرف سے وزیر داخلہ اور مودی حکومت کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے لداخ کو پانچ نئے اضلاع کا اعلان کیا، جو لوگوں، خاص طور پر زنسکار خطے کا دیرینہ مطالبہ تھا‘‘۔
وانگچک نے کہا کہ یہ فیصلہ بی جے پی کی جانب سے ان علاقوں کے لوگوں سے کئے گئے وعدے کے مطابق ہے لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ صرف انتظامی اضلاع ہیں یا جمہوری اکائیاں جہاں ان کے پاس لیہہ اور کرگل جیسی خود مختار ضلع کونسلیں ہیں۔
وانگچک نے بی جے پی کو خطے میں آئین کے چھٹے شیڈول کو توسیع دینے کے اپنے وعدے کی یاد دلائی اور کہا کہ حکومت کو تحفظ کے لئے لوگوں کے بنیادی مطالبے کو پورا کرنا چاہئے ورنہ مقامی لوگوں کی جدوجہد جاری رہے گی۔
کانگریس کے لداخ کے صدر نوانگ رگزن جورا نے بھی مرکز کے فیصلے کا خیرمقدم کیا لیکن کہا کہ صرف انتظامی اضلاع بنانے سے لداخ کے لوگوں کے ماحول ، ثقافت اور شناخت کو نہیں بچایا جاسکے گا جس کے لئے وہ پچھلے چار سالوں سے سڑکوں پر ہیں۔
جورا نے کہا’’پانچ مزید اضلاع بنانے سے ریاست کا درجہ حاصل کرنے کے ہمارے مطالبے کو مزید تقویت ملتی ہے کیونکہ صرف چار اضلاع کے ساتھ پانڈی چیری کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں قانون ساز اسمبلی ہے۔ لداخ اسٹریٹجک طور پر واقع ہے اور اس کے لوگوں کے مطالبات جائز ہیں‘‘۔
جورا، جن کی پارٹی بھی ایل اے بی کا حصہ ہے، نے مزید کہا کہ ایل اے بی اپنے چار نکاتی ایجنڈے کی حمایت میں اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔انہوں نے نو تشکیل شدہ اضلاع کیلئے جمہوری طور پر منتخب خود مختار پہاڑی کونسلوں اور نئے اضلاع کے لئے علیحدہ بجٹ کا بھی مطالبہ کیا۔
لداخ بودھ ایسوسی ایشن کے صدر چیرنگ ڈورجے لاکروک، جو ایل اے بی کے شریک چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ حکومت کے فیصلے نے لوگوں کے جائز مطالبے کو پورا کیا ہے۔
لاکروک نے کہا کہ اس فیصلے سے خاص طور پر دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو ان کی دہلیز پر تمام سہولیات ملیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے چار مطالبات کی حمایت میں جاری جدوجہد پر اس فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ نئے اضلاع کی تشکیل ایل اے بی اور کے ڈی اے کا مطالبہ نہیں ہے، اس لئے ہم یکم ستمبر سے لیہہ سے دہلی تک پیدل مارچ کرنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔