لیہہ//
لیہہ ایپکس باڈی (ایل اے بی) نے ہفتہ کے روز اگلے ماہ لیہہ سے دہلی تک پیدل مارچ کا اعلان کیا تاکہ مرکز پر زور دیا جاسکے کہ وہ اپنے چار نکاتی ایجنڈے پر لداخ کی قیادت کے ساتھ تعطل کا شکار بات چیت کو دوبارہ شروع کرے۔
مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے الگ الگ گروپ ایل اے بی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) گزشتہ چار سالوں سے مشترکہ طور پر ریاست کے درجہ، آئین کے چھٹے شیڈول میں توسیع، لداخ کے لئے پبلک سروس کمیشن کے ساتھ جلد بھرتی کے عمل اور لیہہ اور کارگل اضلاع کے لئے الگ الگ لوک سبھا نشستوں کی حمایت میں ایک تحریک کی قیادت کر رہے ہیں۔
لداخ کے نمائندوں اور مرکزی حکومت کے درمیان بات چیت مارچ میں بغیر کسی ٹھوس نتیجے کے ختم ہوگئی تھی۔
لیہہ سے قومی راجدھانی تک پرامن مارچ کا اعلان کرتے ہوئے ایل اے بی کے شریک چیئرمین ‘چیرنگ ڈورجے لاکرک نے کہا کہ ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کے ساتھ کم از کم ۱۰۰ رضاکار یکم ستمبر کو لیہہ سے پیدل چلنا شروع کریں گے اور ۲؍ اکتوبر کو گاندھی جینتی پر دہلی پہنچیں گے۔
تاہم اگر رضاکاروں کی تعداد ۱۰۰ سے کم رہی تو تاریخوں میں تبدیلی کی جائے گی لیکن مارچ ضرور ہوگا۔انہوں نے کہا’’مارچ کے انعقاد کا فیصلہ دو دن پہلے اپیکس باڈی کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔ کھیتی باڑی اور سیاحت کے عروج کے موسم کو دیکھتے ہوئے رضاکاروں کی تعداد کم ہونے کا امکان ہے۔ ہم سماج کے ہر طبقے سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آگے آئیں اور مارچ میں شامل ہوں‘‘۔
پریس کانفرنس میں موجود وانگچک نے کہا کہ لداخیوں کو امید ہے کہ مرکزی حکومت تیسری مدت کیلئے منتخب ہونے کے بعد ان کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھائے گی۔
ان کاکہنا تھا’’اس مارچ کے ذریعے ہم مہاتما گاندھی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں کیونکہ ہم ان کے عدم تشدد کے نظریے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم اپنے ان مسائل کے لئے لڑ رہے ہیں جو جائز، جمہوری اور ماحول یات کا تحفظ کرتے ہیں‘‘۔
وانگچک نے کہا’’ہم چاہتے ہیں کہ قوم ہماری آواز سنے اور حکومت پر بھی دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرے اور ہمارے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرے‘‘۔
بھوک ہڑتال کے ایک اور دور کے منصوبے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ اگر لداخی رہنماؤں کو چار نکاتی ایجنڈے پر بات چیت کے لئے نہیں بلایا گیا تو ان کے پاس ایک بار پھر انتہائی قدم اٹھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
وانگچک نے کہا کہ ایل اے بی نے حکومت کو مزید وقت دینے کے لئے فی الحال بھوک ہڑتال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔
ایل اے بی کے ایک اور رکن شیخ نذیر نے رضاکاروں سے بڑی تعداد میں مارچ میں شامل ہونے کی درخواست کی اور کہا کہ کے ڈی اے کے نمائندے ہماچل پردیش میں داخل ہونے پر ان کے ساتھ شامل ہوں گے کیونکہ جموں و کشمیر میں اگلے ماہ اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔
نذیر نے کہا کہ وہ لداخ میں بی جے پی قیادت سے ملاقات کریں گے اور انہیں مارچ کے لئے بھی مدعو کریں گے۔
اگست ۲۰۱۹ میں آرٹیکل۳۷۰ کی منسوخی کے بعد، لداخ، جس کی سرحد پاکستان اور چین دونوں کے ساتھ ملتی ہے، کو مقننہ کے بغیر ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا۔ (ایجنسیاں)