نئی دہلی// مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی ) نے کولکتہ کے آر جی کر اسپتال کی ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے کی تحقیقات میں شامل اپنے ایک مبینہ افسر کے نام سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے خط کو فرضی قرار دیا ہے ۔ خط میں کر اسپتال معاملے کی اکوائری میں ‘بیرونی مداخلت’ کی وجہ سے اس کیس کی تحقیقات سے سی بی آئی کے دستبردار ہونے ک دعوی کیا گیا ہے ۔
بیورو نے کہا ہے کہ یہ خط مکمل طور پر جعلی ہے ۔ یہاں واقع بیورو کے ہیڈکوارٹر کے تحت معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے ۔ بیورو نے یہ بھی کہا ہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل ڈاکٹر آکاش ناگ کے نام کا کوئی افسر بیورو میں کام نہیں کر رہا ہے ، جس کا خط میں حوالہ دیا گیا ہے ۔ تحقیقاتی ایجنسی نے کہا ہے کہ اس خط میں جو کچھ کہا گیا ہے وہ جھوٹ ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز اور عام لوگوں کو اسے نظر انداز کرنا چاہیے ۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی داخلہ سکریٹری کو لکھے گئے اس فرضی خط میں مبینہ افسر نے کہا ہے کہ کیس کی تحقیقات میں ‘سیاسی جوڑ توڑ اور سماجی اثر و رسوخ’ کی وجہ سے وہ کیس کی غیر جانبداری سے تفتیش نہیں کر پا رہے ہیں، اس لیے اسے تحقیقات سے ہٹانے کی استدعا کی گئی ہے ۔