کولکتہ//
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سارو گنگولی کو کولکتہ کے میڈیکل کالج اور ہسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کے واقعے پر بیان دینے پر وضاحت دینا پڑ گئی۔ سارو گنگولی کی جانب سے بھی اس افسوسناک واقعے کی شدید مذمت کی گئی مگر ان کے بیان نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا، جس کی وجہ سے انہیں اپنے بیان کی وضاحت کرنا پڑگئی۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ 52 سالہ سابق کپتان نے خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعے کے 2 روز بعد 11 اگست کو کولکتہ میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ ’ایک بیٹی کا والد ہونے کے ناطے اس واقعے پر میں بھی صدمے کی حالت میں ہوں، مگر اس ایک واقعے کی بنیاد پر پورے نظام کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، مغربی بنگال اور بھارت کو مجموعی طور پر محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سابق کپتان کے اس بیان پر شدید ردعمل سامنے آیا، جس کے بعد انہیں ایک اور وضاحتی بیان جاری کرنا پڑ گیا۔ سابق بھارتی کپتان نے کہا کہ ان کے بیان کو غلط سمجھا گیا تھا، یہ ایک خوفناک اور انتہائی افسوسناک واقعہ ہے اور اس میں ملوث مجرموں کو سخت سزا ملنی چاہئے، تاکہ دوبارہ کوئی اس قسم کی حرکت کرنے کی جرات نہ کرسکے۔ سابق کپتان نے کہا کہ لوگوں کا احتجاج بالکل جائز ہے اور دنیا کے کسی بھی کونے میں ایسا واقعہ رونما ہوتا تو اسی قسم کا ردعمل دیکھنے کو ملتا۔