کسی شاعر نے خوب کہا ہے کہ جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں…یعنی آپ جتنا چاہیں جھوٹ بول سکتے ہیں ‘ ہول سیل میں جھوٹ بول سکتے ہیں… اتنا جھوٹ بول سکتے ہیں کہ… کہ اس کی سچ میں کوئی انتہا ہی نہیں رہے ۔سچ تو یہ ہے کہ سچ اور جھوٹ میں تو یہی ایک فرق ہے کہ سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہیں رہتا ہے… بالکل بھی نہیںرہتا ہے اور… اور اللہ میاں کی قسم جھوٹ کی سچ میں کوئی انتہا ہی نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔اور جب کوئی یہ انتہا… جھوٹ کی انتہا بھی پار کرے تو… تو صاحب آپ اُس کو کیا کہیں گے؟پندرہ اگست کی شام کو پاکستان کے ایک اخبار کی ویب سائٹ پر کشمیر کے حوالے سے ایک ’خبر‘ پر نظر پڑی …’ خبر‘، جسے خبر کہنا بھی ایک گناہ عظیم ہو گا‘ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر’مقبوضہ ‘وادی میں کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں، وادی میں مکمل ہڑتال ہے اور کاروباری مراکز بھی بند ہیں۔رکئے صاحب !بات یہیں پر ختم نہیں ہو تی ہے… بالکل بھی نہیں ہو تی ہے کہ اس ’خبر‘ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان کے یوم آزادی پر’ مقبوضہ ‘وادی میں پاکستان کے حق میں پوسٹرز چسپاں کئے گئے اور پاکستان کے جھنڈے لہرائے گئے اور ایسا بھارتی ’قابض‘ فوج کی سخت نگرانی کے باوجود ہوا ۔کیا ۱۵؍ اگست کو کشمیر میں ہڑتال تھی‘ دکانیں اور کا و باری ادارے بند تھے ؟کیا اس سے ایک دن پہلے وادی میں یوم آزادیٔ پاکستان منایا گیا … کیا پاکستان کے حق میں نعرے بازی ہو ئی؟جواب آپ بھی جانتے ہیں ‘ ہم بھی جانتے ہیں اور… اور پوری وادی اور اس کے لوگ بھی جانتے ہیں… یہ جانتے ہیں کہ ۱۴؍ اگست کو کشمیر میں کہیں پر بھی یوم آزادیٔ پاکستان منایا گیا اور نہ پاکستان کے حق میں پوسٹر چسپاں کئے گئے … یہ بھی جانتے ہیں کہ… کہ ۱۵؍ اگست کو وادی میں کہیں بھی ہڑتال نہیں تھی‘ کار و باری ادارے ۱۵؍ اگست کی وجہ سے کہیں بھی بند نہیں تھے… بالکل بھی نہیں تھے… سچ تو یہ ہے کہ وادی میں اُس روز بھی عام زندگی معمول کے مطابق رواں دواں تھی … عام دنوں کی طرح۔ لیکن کیا کیجئے گا اُس جھوٹ کا …جو آج بھی پھیلایا جارہا ہے… آپ اور ہمارے بارے میں پھیلایا جارہا ہے… کشمیر کے بارے میں پھیلایا جارہا ہے اور… اور اس لئے پھیلایاجارہا ہے کہ… کہ بری عادات مشکل سے چھوٹ جاتی ہیں… اورپاکستان اور اس کے میڈیا کی کشمیر کے حوالے سے بری عادات سچ میں بری ہیں جو چھوٹنے کا نام نہیں لیں رہی ہیں… ہے نا؟