کیا اب بھی کوئی شک ہے ؟ہمیں تو پہلے تھا اور نہ اب ہے… اب تو بالکل بھی نہیں ہے اور … اور آپ ہم سے اتفاق کریں یا نہیں لیکن… لیکن کشمیر میں… جموں کشمیر میں انتخابات… اسمبلی انتخابات کا بگل بج گیا ہے… الیکشن کمیشن کا چیف سیکریٹری اور چیف الیکٹورل آفیسر کو مکتوب اگر کسی بات کی چغلی کھاتا ہے تو… تو اس ایک بات کی کھاتا ہے کہ جموں کشمیر میں اب الیکشن ہونے والے ہیں … دس سال کے طویل وقفے کے بعد اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں ۔اس لئے صاحبان ‘ مہر بان ‘ قدر دان ‘ نادان اور انجان سب کے سب اپنے لنگوٹے کس لیں اور… اور وہ تماشا دیکھنے کیلئے خود کو تیار رکھیں … دستیاب رکھیں جواب کشمیر میں شروع ہونے والا ہے … یہ وہ تماشا ہے جو کسی بھی ریاست میں ‘ کسی بھی جگہ ہوتا ہے…الیکشن سے پہلے ہو تا ہے … ایک پارٹی سے نکل کر دوسری پارٹی میں شامل ہونے کا تماشا ۔نکلنے والے ان پارٹیوں سے نکلتے ہیں جن کی جیت کے امکانات زیادہ نہ ہوں… زیادہ تر ایسا ہی ہو تاہے… لیکن اخراج کی ایک اور وجہ ٹکٹ نہ ملنے کا امکان بھی ہو تا ہے… آپ کو اگر لگے کہ … کہ ٹکٹ ملنے کے زیادہ امکانات نہیںہیں تو… تو کسی اور پارٹی میں شامل ہونے کی راہیں تلاش کی جاتی ہیں… اور کشمیر میں اس کی شروعات ہو چکی ہے۔عثمان مجید نے اپنی پارٹی سے استعفیٰ دیا ہے… یہ کہہ کر استعفیٰ دیا ہے کہ ترقی اور بہبود کیلئے نئی سمت کی ضرورت ہے…اگر آپ کو لگتا ہے کہ نئی سمت کی بات کہہ کر عثمان صاحب کسی نئی جماعت میں شامل ہوں گے یا کسی نئی جماعت کی داغ بیل ڈال دیں گے تو… تو صاحب یقین کیجئے کہ ایسا کچھ ہونے والا نہیںہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔عثمان صاحب اپنی کسی پرانی جماعت میں بھی دو بارہ شامل ہو جائیں گے… اسی میں شمولیت اختیار کریں گے… بس انہیں تول مول کرنے دیجئے تاکہ یہ جناب اس بات کو یقینی بنائیں کہ جس بھی جماعت میں یہ شامل ہوں گے… وہ انہیں بانڈی پورہ سے اپنا امیدوار بنائیگی۔اب آئندہ ایک آدھ ماہ میں کشمیر میں یہی کچھ ہونے والا ہے… جس سے ہمیں اور آپ کو پہلا ووٹ پڑنے سے بھی پہلے ہی اس بات کا خوب اندازہ ہو جائیگا کہ… کہ کشمیر میں اب کی بار ہوا کس سمت میں چل رہی ہے… جس سمت میں چل رہی ہے اسی سمت کا رخ دوسری پارٹیوں سے نکلنے والے ‘جنہیں آپ کوئی بھی نام دے سکتے ہیں‘ کریں گے… بس یہ تماشا اب شروع ہونے ہی والا ہے ۔ ہے نا؟