نئی دہلی//ایک مشہور سماجی، سیاسی کارکن اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ کے اسٹوڈنٹس موومنٹ فار ایجوکیشن اینڈ کلچر (ایس ای سی ایم او ایل) کے رہنما سونم وانگچک نے کہا کہ ہمالیائی خطہ میں ترقیاتی کام صرف مقامی ضروریات کے مطابق کیا جانا چاہیے تاکہ علاقے کی ماحولیات اور مقامی لوگوں کا مستقبل خطرے میں نہ پڑے ۔
یہاں ‘یواین آئی’ کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں مسٹر واگنچک نے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں قدرتی آفات کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کا ذکر کیا اور جدید نسل کو ‘دماغ کے ساتھ ساتھ دل سے سوچنے ‘ کی ضرورت پر زور دیا۔ ہندوستان میں ہمالیہ کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ‘ہمالیائی خطہ ماحولیاتی لحاظ سے حساس علاقہ ہے ۔ ہمالیائی علاقوں میں ترقیاتی کام صرف مقامی ضروریات کے مطابق ہونے چاہئیں تاکہ ماحولیات اور مقامی لوگوں کا مستقبل خطرے میں نہ پڑے ۔
مسٹر وانگچک نے کہاکہ "لگام کے بغیر اندھا دھند ترقی اچھی نہیں ہے ۔ ترقی کے عمل اور راستے کا تعین کرتے وقت جلد بازی نہیں کرنی چاہیے بلکہ تحمل اور سمجھ بوجھ کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے ۔ ،
لوگوں کی رائے کی بنیاد پر ترقی کی راہ کا انتخاب کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ہم مقامی لوگوں سے مشورہ کر کے لوگوں کے مسائل حل کریں تو کاروبار سے ہمدردی بڑھ جاتی ہے ۔
سماجی مصلح وانگچک سے جب چین کی طرف سے مشرقی لداخ کی سرحد پر چوڑی سڑکوں اور دیگر ترقیاتی کاموں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ لداخ کے علاقے میں ہندوستانی حکومت کی طرف سے جو ترقیاتی کوششیں کی جا رہی ہیں وہ بہتر ہیں لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہاڑوں کو کاٹنا بڑے پیمانے پر اور فور لین سڑک کی تعمیر سے بحران پیدا ہوسکتا ہے اور پہاڑی علاقوں کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ’نازک پہاڑیاں بڑے پیمانے پر ترقی کا بوجھ برداشت کرنے سے قاصر ہیں۔ اس لیے اسے محدود رکھنا چاہیے ۔’’
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انسان کو اپنے دل کی بات سن کر مسائل حل کرنے چاہئیں۔ صرف دل سے کیا گیا کام ہی فطرت کو بچا سکتا ہے ۔
مسٹر وانگچک نے کہا کہ جب ہم پورے دل سے اپنے لوگوں کو سہولیات فراہم کرتے ہیں تو ہماری ہمدردیاں ان سے وابستہ ہوتی ہیں۔ ہمالیائی خطے کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے آسٹریلوی اختراعی رسل کولنز کے تیار کردہ ‘ہمالین راکٹ اسٹو’ کے بارے میں بتایا کہ یہ نہ صرف ہمالیائی خطے کے ماحول کو صاف رکھتا ہے بلکہ یہاں کے لوگوں کی زندگی میں بھی مدد کرتا ہے ۔