صاحب خبر یہ نہیں ہے کہ …کہ اگلے ماہ جموں کشمیر کی اپوزیشن پارٹیوں کا جموں میں جو جلاس ہونے والا تھا وہ ملتوی ہو گیا ہے… خبر یہ نہیں ہے… خبر یہ بھی نہیں ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں نے اجلاس میں شرکت کیلئے بخاری صاحب… الطاف بخاری صاحب کی اپنی پارٹی کو شرکت کی دعوت دی … خبر یہ بھی نہیںہے کہ… کہ اگر کوئی خبر ہے تو… تو یہ ہے کہ … کہ اپنی پارٹی نے دعوت کو شرف قبولیت بخشتے ہوئے اس میںشرکت کا فیصلہ کیا تھا… یہ خبر ہے‘یقینا بڑی خبر نہیں ہے‘ لیکن اتنی چھوٹی بھی نہیں ہے کہ اسے صرف نظر کیا جائے … کہ … کہ ابھی کل ہی کی بات ہے جب اپنے بخاری صاحب کشمیر کی ساری بیماریوں کیلئے کسی اور کو نہیں… بالکل بھی نہیں بلکہ صرف کشمیر کی روایتی سیاسی جماعتوں … نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو ذمہ دار قرار دے رہے تھے …بخاری صاحب پانی پی پی کر ان دونوں جماعتوں کو کوستے رہتے تھے … اب ایسا کیا ہوا کہ… کہ بخاری صاحب کو اپوزیشن اجلاس میں جانے کی ضرورت پڑگئی اور… اور اپوزیشن کو انہیں بلانے کی ضرورت محسوس ہو ئی کہ… کہ اس سے پہلے بھی اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس ہو ئے اور… اور کئی بار ہو ئے لیکن… لیکن بخاری صاحب کو کبھی مدعو نہیں کیا … بالکل بھی نہیں کیا… یقینا کچھ ایسا ہوا ہے … جس نے بلانے اور آنے پر دونوں کو مجبور کیا ہے ۔اگر آپ سمجھتے ہیں کہ حالیہ لوک سبھا الیکشن میں اپنی پارٹی کی مایوس کن کا رکردگی کو اپوزیشن کے اجلاس میں جانے پر مجبور کیا تو… تو صاحب ہمیں یہ بتائے کہ اپوزیشن کو کس چیز نے اپنی پارٹی کو بلانے پر مجبور کیا… لوک سبھا الیکشن کے نتائج نے تو… تو بالکل بھی نہیں کیا ہو گا کہ… کہ اگر اپوزیشن کو اپنی پارٹی کو مدعو کرنے کی ضرورت محسوس ہو ئی تو… تو اس کی ایک ہی وجہ ہے… صرف ایک وجہ … اور وہ ہے جموں کشمیر حکومتی بزنس رولز میں ترامیم جس کی رو سے جموں کشمیر کاوزیر اعلیٰ’لورِ دستار‘ سے زیادہ کچھ نہیں ہو گا اور… اور حکومتی اختیارات … سارے کے سارے اختیارات راج بھون کے پاس ہوں گے… ایل جی صاحب کے پاس ہو ں گے …بس اسی ایک بات نے اپوزیشن پارٹیوں کو سر جوڑ کر بیٹھنے پر مجبور کیاتھا …ورنہ انہیں اپنی ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد سے باہر آنے کی ضرورت محسوس نہیں ہو تی… بالکل بھی نہیں ہو تی ۔ ہے نا؟