یقینا اب وہ زمانہ نہیں رہا جب کشمیر کا کوئی وزیر تعلیم سرمائی تعطیلات میں اس لئے توسیع کرتا تھا کہ ابھی اس کی بہو بیٹیاں ٹھنڈ میںکشمیر نہیں آنا چاہتی تھیں… بہو بیٹیوں کیلئے وزیر خراب موسمی حالات کو بہانہ بنا کر سرمائی تعطیلات میں توسیع کرتا … یہ تب کی بات ہے جب کشمیر میں لوگوں کی حکومت ہوا کرتی تھی… لوگوں کے منتخب کئے ہو ئے نمائندوں کی حکومت … اب ایسا ویسا کچھ نہیں ہے… اب کوئی بہو اور نہ بیٹی سرما یا گرما کی تعطیلات میں توسیع کرا سکتی ہے کہ… کہ اب حکومت رہی اور نہ کوئی وزیر تعلیم … لیکن صاحب اس کا یہ مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیںہے کہ محکمہ تعلیم پر سرما یا گرما کی چھٹیوں میں توسیع کا دباؤ نہیں ہوتا ہے… بہو بیٹیوں کا نہ سہی لیکن… لیکن سوشل میڈیا کسی بہو بیٹی سے کم نہیں ہے … سچ تو یہ ہے کہ دباؤ ڈالنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… اس لئے شومل میڈیا کے ذریعے دباؤ ڈالا جا رہا ہے… محکمہ تعلیم پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ ایک چھوٹے سے وقفے کیلئے اسکولوں میں چھٹیاں کی جائیں تا کہ اسکولوں بچوں کو جھلستی دھوپ سے راحت مل سکے … ہمیں تو صاحب اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… لیکن … لیکن ایک مسئلہ ضرور ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر گرمائی تعطیلات کے حصہ دوم کے بعد بھی گرمی کی لہر یونہی برقرار رہی تو… تو کیا پھر تعطیلات کی ایک اور چھوٹی سی قسط کا مطالبہ کیا جائیگا؟دباؤ ڈالا جائیگا جس طرح اس وقت ڈالا جا رہا ہے… کہیں وردی میں ملبوس سوئی ہوئی ننھی بچی کی تصویر اپ لوڈ کی جا رہی ہے تو… تو کہیں پورے کلاس کے بچوں کی سکول کے فرش پر لیٹے تصویر کاسہارا لیا جا رہا ہے… مقصد کچھ اور نہیں بلکہ محکمہ تعلیم پر گرمائی تعطیلات کی ایک اور قسط کا فرمان حاصل کرنا ہے اور کچھ نہیں ۔ یقینا گرمی ہے … سورج آگ اگل رہا ہے اور… اور اس کے چلتے حال ہی میں دس دنوں کی گرمائی تعطیلات بھی ہوئیں … لیکن پارہ اوپر چڑھتے ہی تعطیلات کا مطالبہ کوئی حل نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے۔حل ایک ہی ہے کہ حکومت اور نجی اسکول چلانے والوں پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنے اسکولوں میں سردی اور گرمی ‘ دونوں موسموں سے ہم آہنگ سہولیات مہیا کریں…اس لئے صاحب سہولیات کیلئے دباؤ ڈالئے … سہولیات کیلئے سوشل میڈیا کو استعمال کیجئے… تعطیلات کیلئے نہیں کہ… کہ تعطیلات… بار بار تعطیلات حل نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ ہے نا؟