نہ جانے یہ گرما ہم سے اور کیا کیا کروائے گا… تیور تو اس کے دشمنوں جیسے ہیں… تیور کیا اس کا رویہ بھی دوستوں جیسا نہیں ہے… یہ پہلے جیسا نہیں رہا ہے۔ بدل گیا ہے ہے… اسی طرح جس طرح کشمیر میں دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد ہر ایک چیز بدل گئی ہے… یا بدل دی گئی ہے…چاہے پھر وہ بدلاؤ اچھا ہو یا نہیں… یہ اہم نہیں ہے‘ اتنا سوچنے کیلئے کسی کے پاس ٹائم نہیں ہے… بس اسے بدل دیا جاتا ہے… اسے بدلنا ہے… پھر مجال کہ کوئی اُف بھی کرے… کوئی کہے کہ یہ بدلاؤ اچھا نہیں ہے یا بدلاؤ اچھا ہو یہ ضروری نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… خیرکشمیر میںہو رہے ان بدلاؤ کی تو ہم بات نہیں کریں گے یا ہم بات نہیں کر سکتے ہیں کہ اتنی ہم میں جرأت نہیںہے… لیکن گرما میں آئے بدلاؤ پر تو صاحب ہم اپنا منہ کھول ہی سکتے ہیں… دو چار بول ، بول ہی سکتے ہیں… یقینا گرما بدل گیا ہے اور… اور ہم بغیر کسی لگی لپٹی کے کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اس کا یہ بدلاؤ پسند نہیں آیا ہے… یہ ہمیں تنگ کررہا ہے… بہت زیادہ تنگ …گرما کے ساتھ جو ہمارا … ہم کشمیریوں کا جو صدیوں پرانا تعلق رہا ہے… اس کے چلتے اتنی تو اس سے توقع کی ہی جا سکتی تھی کہ…کہ یہ اتنے بڑے بدلاؤ سے پہلے ہم سے مشاورت نہیں تو کم از کم خبر دار کرتا… لیکن اس نے اتنا بھی ضروری نہیں سمجھا اور ۵؍اگست ۲۰۱۹ کی طرح یکطرفہ فیصلہ لے کر یہ بدل گیا… کچھ اس طرح بدل گیا کہ … کہ ہمیں یہ بدلاؤ کم اور بدلہ زیادہ لگ رہا ہے۔وہ کیا ہے کہ ہم نے بھی زندگی میں بہت سے بدلاؤ دیکھے ہیں… لیکن جس انداز میں گر ما بدل گیا ہے… ایسا بدلاؤ ہم پہلی بار دیکھ رہے ہیں… ہر ایک اس سے متاثر ہو رہا ہے… کوئی اس کے اس بدلاؤ سے بچ نہیں پارہا ہے … کوئی ا سے کہہ دے کہ آگ اگلنا بند کردے کہ اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو… تو ہمارے محکمہ تعلیم کے پاس پھر ایک ہی آپشن رہ جائیگا کہ وہ دن کے بجائے اسکولوںکے اوقات کار رات میں رکھ لے کہ ویسے بھی چھوٹے چھوٹے بچوں کو سورج طلوع ہونے سے پہلے ہی جاگنا پڑتا ہے تا کہ صبح آٹھ بجے سے پہلے اسکول پہنچنا ممکن ہو سکے کہ… کہ محکمہ تعلیم کے پاس گرما کی تعطیلات سمیت سبھی اپشن ختم ہو تے جارہے ہیں۔ ہے نا؟