ممبئی//بھارتی فاسٹ بولر محمد شامی نے سابق کپتان ویرات کوہلی اور سابق ہیڈ کوچ روی شاستری پر چونکا دینے والا الزام لگا دیا۔ ایک مقامی یوٹیوب پوڈ کاسٹ پر ایک حالیہ انٹرویو میں محمد شامی نے دعویٰ کیا کہ ان دونوں نے 2019ء کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف پورے ٹورنامنٹ میں ان کی قابل ذکر کارکردگی کے باوجود جان بوجھ کر انہیں نظر انداز کیا۔
2023ء ون ڈے ورلڈ کپ میں محمد شامی کی کارکردگی نے ان کی صلاحیتوں کو مزید اجاگر کیا۔ زخمی ہاردک پانڈیا کی جگہ ایڑی کی چوٹ سے لڑتے ہوئے انہوں نے 7 میچز میں 24 وکٹیں حاصل کیں اور ٹورنامنٹ کے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے کھلاڑی رہے۔ بدقسمتی سے ان کی ایڑی کی چوٹ خراب ہوگئی جس کی وجہ سے بیرون ملک سرجری کی ضرورت پڑی۔
محمد شامی نے کہا کہ "2019ء میں میں نے پہلے 4،5 گیمز نہیں کھیلے، اگلے گیم میں میں نے ہیٹ ٹرک کی ،پھر پانچ وکٹیں حاصل کیں اور پھر اگلے گیم میں چار وکٹیں حاصل کیں۔
” انہوں نے مزید کہا کہ میں نے پہلے چند گیمز میں نہیں کھیلا اور پھر 5، اس کے بعد 4 وکٹیں اور پھر 5 وکٹیں دوبارہ حاصل کیں۔ دائیں ہاتھ کے تیز گیند باز نے نیوزی لینڈ کے خلاف 2019ء کے ورلڈ کپ کے اہم سیمی فائنل کے دوران کوہلی اور شاستری کی جانب سے نظر انداز کرنے پر بالواسطہ تنقید کی۔ 3 میچوں میں 13 اور ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 14 وکٹیں لینے کے باوجود وہ ناک آؤٹ گیم کے لیے ٹیم میں شامل نہیں کیے گئے تھے۔
محمد شامی نے کہا کہ “ایک چیز جس پر میں سوچتا رہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہر ٹیم کو ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے جو اچھی کارکردگی دکھا سکیں۔ میں نے تین میچوں میں 13 وکٹیں حاصل کیں۔ آپ مجھ سے مزید کیا توقع رکھتے ہیں؟، میرے پاس نہ سوال ہیں اور نہ ہی میرے پاس جواب ہیں۔ موقع ملنے پر میں خود کو ثابت کر سکتا ہوں۔ آپ نے مجھے موقع دیا اور میں نے تین میچوں میں 13 وکٹیں لیں۔
پھر ہم نیوزی لینڈ سے ہار گئے۔ میں نے مجموعی طور پر چار میچ کھیلے اور 14 وکٹیں حاصل کیں۔ 2023ء ورلڈ کپ میں میں نے 7 میچوں میں 24 وکٹیں حاصل کیں۔ محمد شامی نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی بھی کسی کے ساتھ یہ مسئلہ نہیں اٹھایا کہ ان کی صلاحیتوں پر یقین رکھنے والے ان کے پاس آئیں گے۔ جب کہ انہوں نے کوہلی اور شاستری کا براہ راست نام نہیں لیا ان کے تبصروں نے واضح طور پر ان دونوں کی طرف اشارہ کیا جو 2019ء ورلڈ کپ کے دوران انچارج تھے۔ بھارت کو سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ سے 18 رنز سے شکست ہوئی تھی اور یہ ایم ایس دھونی کے لیے کیریئر کا آخری میچ ثابت ہوا تھا۔