جموں/15 جولائی
جموں و کشمیر کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) آر آر سوائن نے پیر کو کہا کہ ایک بین ریاستی سیکورٹی میٹنگ میں دہشت گردوں کے ذریعہ دراندازی کے نئے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے جو پنجاب کی سرحد سے ریاست میں داخل ہو رہے ہیں۔
ڈی جی ہی نے کہا”کچھ دراندازی (پنجاب میں سرحد کے ذریعے) ہو رہی ہے اور یہ ایک عام بات ہے“۔
سوائن نے یہاں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ میں ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں سے کہا کہ ہم نے اپنے درمیان تبادلہ خیال کرنے کی کوشش کی کہ نئے طریقے اور وہ کیا طریقہ کار اپنا رہے ہیں۔
پولیس سربراہ نے کہا”ہم نے سرنگوں کے بارے میں بھی بات کی۔ اسے کیسے حل کیا جائے۔ ہم نے اس بارے میں بات چیت کی کہ دراندازی کے لئے سرنگوں کے استعمال کو زیادہ مو¿ثر طریقے سے کیسے حل کیا جائے“۔
بی ایس ایف اور پولیس کے سینئر افسران جمعرات کو جموں و کشمیر کے کٹھوعہ میں ایک بین ریاستی سیکورٹی جائزہ اجلاس میں جمع ہوئے تھے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ بین الاقوامی سرحد پار سے دراندازی کرنے والے دہشت گردوں نے فوج کے گشتی دستے پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا۔
حالیہ دنوں میں جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافے پر سوائن نے کہا کہ کشمیر میں دہشت گردوں کی تعداد زیادہ نہیں ہے ، لیکن اس سے صورتحال کی وضاحت نہیں ہوتی ہے کیونکہ وہ غیر ذمہ دار انہ عناصر ہیں۔ان کاکہنا تھا”میں آپ کو اعداد و شمار بتاو¿ں گا۔ بہت سے دہشت گرد نہیں ہیں…. صرف چند ہیں‘ لیکن جیسا کہ میں نے کہا، صورتحال کو اکثر اعداد و شمار سے نہیں ماپا جاتا ہے۔ کیونکہ وہ غیر ذمہ دار انہ عناصر“۔
ڈی جی پی نے مزید کہا”اس لیے ایک غیر ذمہ دار انہ عنصر‘ ایک بیرونی قتل کرنے والی مشین، یا ایک آدمی کو بلا امتیاز قتل کرنے کے لیے بھیجا گیا، جس کا اس ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے، جس کا تشدد کی سطح کو دہرانے یا اسے بڑھانے کے علاوہ کوئی مقصد نہیں ہے۔“