پیرس/۲۷؍مئی
فرانس کی ایک عدالت نے میونسپل سوئمنگ پولز میں مسلمان خواتین کے برکینی پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ درمیناں نے اسے ’بہترین خبر‘ قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ عدالتی فیصلے سے ایک شہری کونسل کا ماضی میں دیا جانے والا وہ فیصلہ معطل ہو گیا ہے، جس کے تحت مسلمان خواتین کو سوئمنگ پولز میں برکینی پہننے کی اجازت دی گئی تھی۔ الپائن شہر گرونوبل کی انتظامی عدالت نے کونسل کے فیصلے کے خلاف یہ حکم گذشتہ روز سنایا۔
فیصلے کے ھق میں عدالت نے ’دلائل‘ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کونسل کی طرف سے برکینی پہننے کی اجازت فراہم کرنا’’عوامی خدمات میں غیر جانبداری کے اصول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘‘
یہ فیصلہ ایک طویل عرصے سے جاری اُس تنازعے میں تازہ ترین پیش رفت ہے، جس نے فرانس کی سیکولر اقدار کے حامیوں کو ان لوگوں کے خلاف کھڑا کر دیا ہے، جو یہ بحث کرتے ہیں کہ برکینی پر پابندی امتیازی سلوک ہے۔
برکینی زیادہ تر مسلمان خواتین پہنتی ہیں اور فرانس میں یہ ایک عرصے سے تنازعے کا سبب بنی ہوئی ہے۔ ناقدین برکینی کو ’’فرانس کی اسلامائزیشن‘‘ کی ایک علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
جنوب مشرقی فرانس کے ایسر ریجن کے گورنر نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ جون میں قوانین کی تبدیلی کو نافذ ہونے سے روکنے کے لیے مداخلت کرے۔
برکینی کے بارے میں یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب فرانسیسی مسلم خواتین فٹبالرز مسابقتی میچوں کے دوران مذہبی علامات پہننے پر پابندی کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ اس پابندی کے خاتمے کی صورت میں خواتین سر ڈھانپ کر فٹ بال کھیل سکنے کی پوزیشن میں آ جائیں گی۔
برکینی کے حوالے سے پہلا تنازعہ اس وقت کھڑا ہوا تھا، جب فرانس کے ساحلی علاقوں کے مئیرز نے سن 2016ء میں پہلی مرتبہ اس پر پابندی عائد کی تھی۔
اس کے تین برس بعد خواتین کا ایک گروپ برکینی پہن کر زبردستی گرونوبل کے سوئمنگ پول میں داخل ہو گیا تھا، جس سے سیاسی ہلچل مچ گئی تھی۔
سن 2019ء میں فرانس کے ایک مشہور سپورٹس برانڈ کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب اس نے ’’سپورٹس حجاب‘‘ متعارف کروایا تھا۔ وہ دوڑ کے دوران مسلمان خواتین پہن سکتی تھیں۔ لیکن شدید تنقید کے بعد اسے لانچ نہیں کیا گیا