نئی دہلی// دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے جمعہ کو ایکسائز پالیسی گھوٹالے سے متعلق مبینہ بدعنوانی کے معاملات میں گرفتار وزیر اعلی اروند کجریوال کی عدالتی تحویل میں 25 جولائی تک توسیع کر دی۔
یہ حکم کاویری باویجہ نے سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے مقدمات میں دیا۔مسٹر کجریوال کی عدالتی حراست ختم ہونے کے بعد انہیں ورچوئل میڈیم کے ذریعے خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان کی حراست کی مدت بڑھا دی گئی۔اس سے پہلے آج سپریم کورٹ نے ای ڈی کی طرف سے دائر کیس میں وزیر اعلیٰ کو عبوری ضمانت دے دی، لیکن سی بی آئی کی طرف سے دائر کیس کی وجہ سے وہ فوری طور پر جیل سے رہا نہیں ہو سکیں گے ۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی سپریم کورٹ بنچ نے چیف منسٹر کو ای ڈی کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی ان کی عرضی پر عبوری راحت دینے کا حکم دیا۔انہیں راحت دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ درخواست گزار (کجریوال) کی طرف سے ای ڈی کے ذریعہ ان کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی میں اٹھائے گئے کچھ قانونی پہلوؤں پر عدالت عظمیٰ کی بڑی بنچ کو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس لیے اس وقت تک ان کی عبوری ضمانت کی عرضی قبول کی جاتی ہے ۔
عدالت عظمیٰ کی بنچ نے مسٹر کجریوال کو راحت دیتے ہوئے جو پہلے ای ڈی اور پھر سی بی آئی کے ذریعہ ایکسائز پالیسی 2021-2022 (جو تنازعہ کے بعد منسوخ کر دی گئی) کے معاملے میں الگ سے درج مقدمات میں عدالتی حراست میں تھے ۔حق زندگی کے سوال کی وجہ سے معاملہ عدالت عظمیٰ کی بڑی بنچ کو بھیجا گیا ہے ، لہٰذا عدالت نے کہا‘‘ ہم اروند کجریوال کو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔’’
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس قانونی سوال پر کہ کیا منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے ) کی دفعہ 19 کے تحت گرفتاری کی ضرورت ہے اس پر عدالت عظمیٰ کی بڑی بنچ کو غور کرنا ہے ۔
دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر کجریوال، ایکسائز پالیسی کیس میں مرکزی تفتیشی ایجنسیوں ای ڈی اور سی بی آئی کی گرفتاری کے بعد مارچ سے عدالتی حراست میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے دوران بھی انہیں 10 مئی سے یکم جون تک 21 دن کی عبوری ضمانت دی گئی تھی۔